پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ مجبوری تھی، نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ کرسکتا تھا: مفتاح اسماعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خوشی سے نہیں بڑھائیں بلکہ یہ ہماری مجبوری تھی، اگر ہم یہ کام نہ کرتے تو پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جاتا۔

اسلام آباد میں عائشہ غوث پاشہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خوشی سے نہیں بڑھائیں بلکہ یہ ہماری مجبوری تھی، اگر ہم یہ کام نہ کرتے تو پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جاتا۔

ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا ابھی پیٹرول کی قیمت برھی ہے اس لیے مجھے نہیں لگتا ہے کہ اگلے مہینے کے آغاز پر دوبارہ پیٹرول کی قیمت بڑھے گی۔

بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ فی الحال بجلی کی قیمت بڑھانے کی کوئی سمری ہمارے پاس نہیں آئی۔

سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق سوال پر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ دوحہ میں آئی ایم ایف سے نجکاری سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی لیکن نجکاری اس لیے نہیں کرنی چاہیے کہ یہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے بلکہ اس لیے کرنی چاہیے کہ ڈسکوز کو حکومت کے ماتحت نہیں ہونا چاہیے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جون میں اسٹاف لیول کا معاہدہ ہو گا، معاہدے کے بعد بورڈ لیول میٹنگ ہو گی جس کے بعد پیسے مل جائیں گے، آئی ایم ایف کو 5 ارب ڈالر کا کہا ہے امید ہے چار ارب ڈالرز ہو جائے گا، آئی ایم ایف سے 3 بلین ڈالرز آئیں گے، ہم نے ان سے کہا ہے کہ پروگرام کی توسیع کردیں اور اس میں 2 بلین ڈالر اور ڈال دیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسی مالی سال میں ایک بلین سے زیادہ ورلڈ بینک سے مل جائیں گے، ایشیا انفرا اسٹرکچر بینک سے بھی پیسے ملیں گے۔