ملک کے زیادہ تر علاقے ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اب ایسے حالات عام ہیں اور تقریبا ًہر سال ہی عوام کو ان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں آپ اپنی حفاظت کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟موسم کا ریکارڈ رکھنے کا عمل 1901 میں شروع ہوا اور رواں سال اپریل کا مہینہ پاکستان میں درجہ حرارت اور گرمی کی لحاظ سے سب سے گرم اپریل رہا۔ مئی میں بھی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان اور بھارت شدید گرمی کی لہر کی لپیٹ میں رہے۔ پاکستان کی شمالی علاقہ جات میں ایک گلیشیئر پگھلا، جس کے نتیجے میں سیلاب بھی آیا۔ بھارت کے کئی حصوں میں قبل از وقت شدید گرمی نے گندم کی فصلیں تباہ کر دیں۔ لوڈ شیڈنگ، پانی کی قلت اور دیگر مسائل بھی شدت پکڑتے جا رہے ہیں۔ دونوں ملکوں میں نوے سے زائد افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والی شدید گرمی کی لہر یا ہیٹ وویو سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ جنوبی ایشیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اوپر بیان کی گئی صورتحال مستقبل کی ایک جھلک ہے۔برطانوی محکمہ صحت این ایچ ایس کے مطابق شدید گرمی کی لہر سے انسانوں کو تین بڑے خطرات لاحق ہیں۔ ڈی ہائیڈریشن یا جسم میں پانی کی کمی۔ اوور ہیٹنگ، جو بالخصوص ان لوگوں کیلئے زیادہ خطرناک ہوتی ہے، جو امراض قلب یا سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوں اورہیٹ سٹروک یا لو لگنے کا خطرہ۔ہیٹ وویو سے سب سے زیادہ خطرہ عمر رسیدہ اور تنہا رہنے والے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض، جگر کی بیماری میں مبتلا افراد، امراض قلب کے شکار لوگ، پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا افراد اور وہ لوگ، جن کا دماغی توازن ٹھیک نہ ہو، شدید گرمی کی لہر ان کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔علاوہ ازیں نومولود بچے یا ایسے بالغ، جو کسی عارضے کی وجہ سے بستر سے اٹھ نہیں سکتے، بھی ہیٹ وویو کے صورت میں زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔کسی مکان کے سب سے اوپری حصے میں رہائش پذیر لوگ، وہ افراد،
جن کا اکثریتی کام باہر دھوپ میں ہو اور بے گھر افراد کو بھی شدید گرمی کی لہر سے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ان لوگوں کا خیال رکھیں، جنہیں اپنے آپ کو ٹھنڈا اور ہائیڈریٹڈ رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ بوڑھے لوگ، وہ لوگ جو امراض میں مبتلا ہوں، جو تنہا رہائش پذیر ہوں وغیرہ۔گھر کے اندر ٹھنڈے ماحول میں رہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اس موسم گرما میں گھر میں محفوظ رہنے کی ضرورت ہو گی۔ لہذا اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھنے کا طریقہ جانیں۔ اندرونی جگہوں کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے سورج کا سامنا کرنے والے کمروں کے پردے بند رکھیں۔اگر باہر جا رہے ہیں تو ٹھنڈی جگہوں کا احتیاط سے استعمال کریں۔ یعنی یہ سمجھ رکھیں کہ کون کون سے مقامات پر درجہ حرارت مقابلتاً بہتر ہو گا اور اس کے مطابق چلیں۔سماجی سطح پر فاصلہ رکھیں۔ ایسی جگہوں سے پرہیز کریں، جہاں ہوا کی روانی کی گنجائش نہ ہو۔اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھوئیں۔کافی مقدار میں پانی پیئیں‘۔کسی کو بھی بند، کھڑی گاڑی میں نہ چھوڑیں، خاص طور پر شیر خوار، چھوٹے بچے کو۔صبح 11 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک دھوپ سے دور رہنے کی کوشش کریں۔سائے میں چہل قدمی کریں۔ دن کے گرم ترین حصوں میں ورزش سے گریز کریں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگر آپ سفر کر رہے ہیں تو آپ اپنے ساتھ پانی لے جائیں۔اگر آپ ٹھنڈا ہونے کیلئے کھلے پانی میں جا رہے ہیں تو احتیاط کریں اور مقامی حفاظتی مشوروں پر عمل کریں۔ہلکی اور تندرست غذائیں کھائیں۔ سلاد اور ہری سبزیوں کا استعمال ضرور کریں۔ پھل بھی کثرت سے کھائیں، بالخصوص وہ پھل، جن میں مائع کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جیسا کہ تربوز وغیرہ۔