وفاقی بجٹ میں جائیداد اور گاڑیوں پر 300 ارب رو پے کا نیالگژری ٹیکس لگانے کا فیصلہ  

اسلام آباد: وفاقی بجٹ میں جائیداد اور گاڑیوں پر 300 ارب رو پے کا نیالگژری ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے لگژری گاڑیوں سمیت فارم ہاؤسز،ولاز،2سے 4کنال پر مشتمل بنگلے اور 6ہزار مربع گز کورڈ ایریا والے گھر وں پر ٹیکس لگایا جائے گا،لگژریٹیکس لگانے کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پراپرٹی اور گاڑیوں پر نیا ٹیکس لگنے کا امکان ہے ذرائع کے مطابق 300 ارب روپے کا نیا ٹیکس لگژری ٹیکس کے نام سے گاڑیوں اور پراپرٹی کی قیمت کی حد مقرر کرنے کے بعد لگایا جائے گا جبکہ کمرشل اور رہائشی پراپرٹی پر لگائے جانے والے موجودہ ٹیکس میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق 2 سے 4 کنال والی عمارتوں، چھ ہزار مربع فٹ سے زیادہ کورڈ ایریا والے مکانوں کے ٹیکس میں اضافہ ہو گاذرائع کے مطابق ٹیکس کے متبادل کے طور پر سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری پر موجود بندشوں اور ٹیکس شرحوں میں کمی کا امکان ہے حکومت 19 مئی کو جاری ہونے والی ایکسائز اور ایف بی آر سے قیمت خرید کا ڈیٹا حاصل کرے گی ڈیٹا کے مطابق مقرر کی گئی حد سے زیادہ ویلیو پر ٹیکس لگایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس کی شرحوں کا اعلان دس جون کو بجٹ میں ہوگا گاڑیوں کی قیمت سی سی کے مطابق متعین کرکے ٹیکس شرح کا اطلاق ہو گا پراپرٹی پر لگڑری ٹیکس کا آغاز ملک کے پچاس سے زیادہ پوش علاقوں سے کیا جائے گااسی طرح فارم ہاؤسز اور ولاز پہلے مرحلے میں اس ٹیکس کی زد میں آئیں گے۔

دریں اثناء نئے مالی سال 2022-23  کے لئے  2184 ارب روپے کا قومی ترقیاتی پلان تیار کر لیا گیا۔  وزیر منصوبہ بندی  کے زیر  صدارت میں سالانہ پلان کوارڈینیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔  اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیئے ترقیاتی بجٹ 2184 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

 صوبوں کیلئے 1384 ارب کے ترقیاتی بجٹ تجویز کیے گئے ہیں۔ ا ٓئندہ مالی سال وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے تک تجویز دی گئی ہے گزشتہ سال900 ارب تھا۔ اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کے لیے 91 ارب روپے تجویز دی گئی ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین قومی اسمبلی کو پی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز دیے جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق گزشتہ سال کے 2135 ارب کے مقابلے صرف 50 ارب روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

 وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب مختص کیا گیا ہے  جس میں 70 ارب کی بیرونی امداد شامل ہے۔ چاروں صوبوں کا مجوزہ ترقیاتی بجٹ 1384 ارب روپے ہوگا،  چاروں صوبے بھی 276 ارب روپے بیرونی امداد سے حاصل کریں گے۔ صوبوں کے ترقیاتی پروگرام میں 97 ارب 84 کروڑ اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 433 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے۔ 

سماجی منصوبوں پر 144 ارب خرچ کرنے کا تخمینہ  لگا یا گیا ہے۔ انرجی 84 ارب اور ٹرانسپورٹ مواصلات کیلئے 227 ارب روپے شامل ہیں۔ پانی کے منصوبوں کیلئے 83 ارب، پلاننگ، ہاوسنگ کیلئے 39 ارب مختص کئے گئے  ہیں۔ زراعت کی ترقی کیلئے 13 ارب اور انڈسٹریز کیلئے صرف 5 ارب کی تجویز ہے۔ نئے بجٹ میں ایرا کیلئے کوئی فنڈز نہیں رکھے جارہے۔ موجود مالی سال ترقیاتی منصوبوں کا نظرثانی شدہ بجٹ 550 ارب ہے۔