ڈالر کی قدر میں اضافہ کی دوڑ تھم گئی

مسلسل تین دن تک قیمت میں اضافے کے بعد بدھ کی صبح امریکی ڈالر کی قدر انٹربینک مارکیٹ میں 55 پیسے کم ہوگئی۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق ڈالر گزشتہ روز 202 روپے پر بند ہوا تاہم اس کے مقابلے میں صبح 11:50 کے قریب 55 پیسے کمی کے بعد 201.45 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

 یاد رہے کہ پچھلے سیشن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی بند ہونے شرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ 202.83 روپے کی سرکاری شرح سے کم تھی۔

ڈالر کی اچانک گراوٹ تین دن تک مسلسل اضافے کے رجحان کے خاتمے کی نشاندہی کرتی ہے جہاں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ تیل کی زیر التوا ادائیگیوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی 6 ارب ڈالر کی سہولت کے دوبارہ شروع ہونے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ غیر ملکی کرنسی پر پابندی کی رپورٹس کو حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے مسترد کیے جانے کی وجہ سے روپے کی بحالی میں مدد ملی۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ وہ 'سٹے بازی' میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی کرے جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا۔

مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے مطابق تجزیہ کاروں نے روپے کی بحالی کا سبب اسٹیٹ بینک کی 'متبادل شرح کے عدم استحکام پر کمرشل بینکوں کے ساتھ اجلاس' کو قرار دیا۔

میٹس گلوبل سے بات کرتے ہوئے ظفر پراچا نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ رواں مالی سال روپے کی قدر میں کمی کے سفر کی وجہ سے روپے کو شدید اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا جس نے قیاس آرائی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے لیے مواقع پیدا کیے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرپرسن ملک بوستان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اب جب کہ تیل کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں، روپے پر دباؤ نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے اس کے علاوہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آنے والے بجٹ میں درآمدات پر پابندی لگانے اور اس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت کو نیچے لانے کے لیے سخت فیصلے کرے گی۔

 انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ وفاقی کابینہ جلد ہی غیر ضروری درآمدات پر پابندی کی منظوری دے دے گی جس کے نتیجے میں درآمدات میں نمایاں کمی آئے گی، ان رپورٹس کی وجہ سے آج ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی ہے۔

ملک بوستان نے روپے کی قدر کی بحالی کو حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جوڑتے ہوئے غیر ملکی کرنسی کھاتوں پر متوقع پابندیوں کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان رپورٹس کی تردید کے بعد روپے کی گراوٹ کے لیے جوڑ توڑ کرنے والے سٹے بازوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا ہے اور اس کے نتیجے میں روپیہ مضبوط ہوا ہے۔