مہنگائی نے 3 سال کا ریکارڈ توڑ دیا

ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے قیمتوں کے حساس اشاریے (ایس پی آئی) کے ذریعے پیمائش کردہ مہنگائی گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 2.67 فیصد بڑھ گئی۔

آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کو بحال کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ 144 ہفتوں یا 3 برسوں میں سب سے زیادہ ہے، ایس پی آئی میں سال بہ سال اضافہ زیر جائزہ ہفتے کے دوران 23.98 فیصد رہا۔

پیٹرول اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کے اثرات آئندہ ہفتے کے ایس پی آئی پیمائش میں مزید اضافے کے ساتھ نظر آئیں گے، حکومت کی جانب سے آئندہ ہفتے قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

 حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بحال کرنے کے ساتھ ساتھ مرحلہ وار پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی لگانے کا اعلان کیا ہے، علاوہ ازیں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ بھی دیا۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وہ سبسڈی دینے والے عناصر کم کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیسے میں نہیں لے رہا بلکہ حکومتی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں، تاہم انہوں نے ان اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی کے اثرات کا ذکر نہیں کیا۔ حکومت کی جانب سے مالی سال 2023 کے لیے 11.5 فیصد کا معمولی افراط زر کا سالانہ ہدف پیش کیا گیا ہے۔