اس وقت ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر پانی کا بحران ہے جس سے زراعت کاشعبہ بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایسے حالات میں ماہرین نے مختلف ممالک کے حالات کی مناسبت سے پانی بچانے کیلئے جو طریقے اختیار کرنے کی سفارش کی ہے ان میں سے ایک ڈرپ ایریگیشن ہے جس سے پانی کم استعمال ہوتا ہے اور پودوں کو خشک سالی سے بچایا بھی جا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں جہاں ایک طرف زرعی رقبہ کم ہوتا جار ہا ہے وہاں فی ایکٹر پیدوار میں بھی کمی واقعہ ہوتی جارہی ہے۔یعنی ایک ساتھ دو مسائل کا سامنا ہے۔ پانی کا بحران اور غذائی قلت۔ غذائی قلت پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق پاکستان میں حالیہ ڈیز ل کی قیمتوں میں اضافہ بھی اس بحران میں اضافہ کر سکتا ہے۔ کیونکہ ڈیزل زرعی سیکٹر میں استعمال ہونے والا ایک اہم عنصر ہے۔ لیکن اس کی قیمتوں میں اضافے نے کاشتکاری کی لاگت کو بہت بڑھا دیا ہے اور کاشتکار کسی نقصان سے بچنے کیلئے اپنی کم زمینوں پر فصلیں کاشت کر رہے ہیں جبکہ پہلے سے ہی قابل کاشت رقبے کی کمی ہے۔
کسی وقت پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور سندھ کو بریڈ باسکٹ کہا جاتا رہا ہے۔ یعنی یہاں سے گندم کی اس قدر پیداوار سامنے آتی رہی کہ پورے ملک کیلئے یہ ایک غذائی خزانہ تھا۔ تاہم اب حالات بدل گئے ہیں اورموسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت سی چراگاہیں بری طرح سے متاثر ہو رہی ہیں اور کئی علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر رکھی ہے۔چراگاہوں کے خاتمے نے مویشی پالنا مشکل بنا دیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں حکومت کی طرف سے اس سال گندم کا پیداواری ہدف تقریبا انتیس ملین ٹن مقرر کیا گیا تھا لیکن گندم کی پیداوار اس ٹارگٹ سے دو ملین یعنی بیس لاکھ ٹن کم ہوئی جبکہ پاکستان کی ضرورت تیس ملین ٹن سے زیادہ ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ حکومت زراعت کو اپنی اولین ترجیح قرار دے اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے قلیل المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی پالیسیاں تشکیل دے رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور یوکرین روس جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوراک کے عالمی بحران کا مقابلہ کرنے اور دنیا کے غریب ملکوں کو اس سے محفوظ رکھنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا ہے کہ خوراک کے بڑھتے ہوئے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شہریوں کیلئے خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے پاکستانی حکومت آئی ایم ایک کو اپنی سخت شرائط میں نرمی لانے کا کہہ سکتی ہے۔ماہرین زراعت کہتے ہیں کہ موسمیاتی تندیلیوں کے معاملے کو سنجیدگی سے لینے اور زرعی فصلوں کی زیادہ قوت برداشت کی حامل نئی اقسام کو متعارف کروا نا ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ زرعی ماہرین فصلوں کیلئے ایسا پیٹرن تجویز کر رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کر سکے۔ تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت زرعی سیکٹر کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے دیرپا پالیسیاں بنائے اور عالمی تاجروں کو پیسے دینے کی بجائے پاکستانی کاشتکار کو سہولتیں دی جائیں تاکہ وہ نیشنل فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنا سکیں۔