منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے تدارک کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں گزشتہ روز ختم ہونے والے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے دو حصوں پر مشتمل ایکشن پلان کے 34 نکات پر کام مکمل کرلیا ہے، اس طرح اصولی طور پر پاکستان اب گرے لسٹ سے نکل آیا ہے، تاہم عملًا اس کا باقاعدہ اعلان کرنے سے پیشتر ایف اے ٹی ایف کے ماہرین پاکستان کا دورہ کریں گے اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے اقدامات کا بچشم خود مشاہدہ کریں گے۔
ایف اے ٹی ایف کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے دئیے گئے اہداف کو جس پر عزم انداز سے مکمل کیا ہے، اس سے نظام کی بہتری کیلئے سیاسی کمٹمنٹ ظاہر ہوتی ہے۔ایف اے ٹی ایف کے سربراہ نے پاکستان کی جانب سے کی گئی متعلقہ اصلاحات کو ملکی سلامتی اور نظام کے استحکام کیلئے بہترین قرار دیا ہے۔وطن عزیز کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس سے نکلنے کیلئے منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشتگردی کے لیے مالی معاونت کے تدارک کا نظام یقینی بنانے کا چیلنج درپیش تھا، مگر اس مقصد کیلئے قومی اداروں نے جس طرح مل کر کام کیا اور ایکشن پلان کے نکات پر عملدرآمد کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائے۔
یہ قابل تحسین ہے، اس سلسلے میں مسلح افواج کا شاندار کردار، خاص طور پر آرمی چیف کے خصوصی حکم پر جی ایچ کیو میں سپیشل سیل تشکیل دیا گیا جس نے تیس سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوآرڈینیشن میکانزم بنایا اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک کا لائحہ عمل ترتیب دیا، اور ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا۔ یہ انہی مربوط کوششوں کا مثبت نتیجہ ہے کہ پاکستان نے چار سال کے مختصر عرصے میں 34 نکاتی ایکشن پلان پر عمل مکمل کیا۔قابل ذکربات یہ ہے کہ پاکستان نے یہ اہداف ایف اے ٹی ایف کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن یعنی جنوری 2023 سے بہت پہلے مکمل کر لیے۔
اس اہم کامیابی کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ وطن عزیز کی اس بڑی کامیابی سے بھارت کی منفی خواہشات پر اوس پڑ گئی ہے۔ بھارت ایف اے ٹی ایف اور اس عالمی ادارے کی باڈی ”ایشیا پیسیفک گروپ“ کو پاکستان کے خلاف جس انداز سے استعمال کرتا رہا، اس کا اظہار بھارتی وزیر خارجہ جیشنکر کے گزشتہ برس جولائی کے اس بیان سے پوری طرح عیاں ہوجاتا ہے، جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ مودی حکومت پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے مگر پاکستانی اداروں کے شاندار پیشرفت سے بھارتی سازشیں ناکام ہوئیں۔اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ پاکستانی قیادت اور ادارے قومی مفاد کیلئے یکسو ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خراج کا باضابطہ اعلان اب محض کچھ وقت کی بات ہے چنانچہ اس حوصلہ افزا پیش رفت اور قومی جذبے کو یہیں تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ لازم ہے کہ اس عزم کا رخ ان معاملات کی طرف موڑا جائے،جو ملکی مفاد کا تقاضا ہیں، مگر فی الحال تشنہ تکمیل ہیں۔ہماری مراد معاشی مشکلات کے حل کے اقدامات اور پیداوار بڑھانا ہے۔اس وقت ملک کو جن معاشی تنگیوں کا سامنا ہے۔
پاکستان کو ایسے حالات سے بالاتر ہونا چاہئے۔65فیصد سے زائد نوجوان آبادی والا ملک،جس کو زرعی پیداوار کے جملہ لوازمات، قدرتی وسائل اور حالات میسر ہیں، جس ملک کا جغرافیائی محل وقوع خطے کے تمام ممالک سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اس ملک میں اگر خوراک کا بحران پایا جائے مہنگائی اور غربت قابو سے باہر ہوں، قرضوں کا بوجھ سال بہ سال بڑھتا چلا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دستیاب وسائل سے بھرپور اور بخوبی فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا‘ہمیں قومی سطح پر اس بحران سے نکلنے کی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔
یہ سامنے کی حقیقت ہے کہ جن اقوام نے ایک متعین مقاصد کے ساتھ مستقل مزاجی کے ساتھ جدوجہد کی انہیں منزل مل گئی۔پچاس کی دہائی میں جنوبی کوریا جیسے ممالک جو پاکستان سے منصوبہ بندی سیکھتے تھے، آج ترقی میں ہم سے بہت آگے ہیں۔اگر ہمیں اپنے حالات سدھارنے ہیں تو اپنے وسائل کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ انتھک محنت کو بھی اپنا شعار بنانا ہوگا۔