ایسے حالات میں کہ جب افغانستان متعدد بحرانوں سے دوچار ہے اور بد امنی کا ابھی خاتمہ نہیں ہوا ہے گزشتہ شب آنے والے زلزلے نے ان مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔افغانستان کے مشرقی حصوں میں گزشتہ شب آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 255 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 155 دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔ متاثرہ علاقے میں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امدادی ٹیمیں پہنچائی جا رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی ہے جس سے صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ مقامی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر مرکزی حکومت کی طرف سے فوری طور پر ایمرجنسی مدد فراہم نہ کی گئی تو ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے افغانستان کو زلزلے کی تباہی کا ایک ایسے وقت سامنا ہے جب بین الاقوای کمیونٹی اس جنگ زدہ ملک کو اس کے حال پر چھوڑ چکی ہے۔ طالبان اقتدار میں ہیں لیکن ان کی حکومت کو ابھی باقاعدہ طور پر اکثر ممالک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ اقوام متحدہ اور کچھ دیگر امدادی ادارے بھوک اور غربت کے شکار افغان شہریوں کی مدد کر رہے ہیں لیکن یہ امداد 38 ملین افراد کے اس ملک کیلئے ناکافی ہے۔حالیہ زلزلے سے پکتیکا میں 90 گھر تباہ ہو گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی شدید کمیابی کا سامنا ہے۔ لوگ بھوک اور خوراک کی دستیابی پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کو اب چین سے بھی امدادی خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک ترجمان کے مطابق افغانستان میں بھوک کی جو سنگین صورت حال ہے، اس کی مثال نہیں دی جا سکتی۔ ترجمان نے بھوک سے مارے افراد کی تعداد بیس ملین کے قریب بتائی ہے۔میڈیا پر سامنے آنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افغان علاقے میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پراس علاقے میں پتھروں سے بنے گھروں کی تباہ شدہ تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان گھروں کے رہائشی اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کے ملبے کو صاف کرتے بھی دکھائی دئیے۔طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی کے مطابق پکتیکا صوبے کے چار اضلاع کو شدید نوعیت کے زلزلے نے متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں شہری ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں، درجنوں گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ بلال کریمی نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس مشکل وقت میں افغانستان کی مدد کریں‘اس زلزلے کے جھٹکے افغانستان‘ پاکستان اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے افغانستان اور جنوبی ایشیا جہاں 'انڈین ٹیکٹانک پلیٹس ملتی ہیں، شدید زلزلوں کے خطرے سے دوچار علاقے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ان علاقوں میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی دیکھی گئی ہے۔اس وقت افغانستان کو عالمی برداری کی بھر پور توجہ کی ضرورت ہے کہ اس مشکل کی گھڑی میں وہ افغان عوام کو درپیش مشکلات کی صورت میں فوری امداد مہیا کریں کیونکہ یہ کوئی سیاسی نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہے جس میں پوری عالمی برادری پر برابر کی ذمہ داری عائدہوتی ہے۔