پیٹرولیم لیوی فی لیٹر 50روپے کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد:فنانس بل میں بڑ ے پیمانے پرتبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی شرح کو30روپے فی لیٹر سے بڑھاکر 50 روپے تک لے جانے اور درآمد ہونے والی اشیاء پر درآمدات پر مارکیٹ میں رائج قیمتوں کی بنیاد پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیاگیا۔ 

ذرائع کے مطابق 10جون کو پارلیمنٹ میں پیش کئے فنانس بل میں میں مزید ترامیم شامل کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے یہ اعلان وزیر خزانہ بجٹ پر بحث سمیٹنے کی تقریر کے دوران کریں گے۔

وفاقی حکومت نے پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی سے متعلق قانون میں فنانس بل2022کے زریعے ترمیم کر کا فیصلہ کرلیا جس کے مطابق ملک میں بننے والی اشیاء پر مارکیٹ میں رائج قیمتوں کی بنیاد پر بھی17فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگے گا 15کروڑسے30کروڑ روپے یا اس سے زائد آمدن پر1فیصد سے 4فیصد پاورٹی ٹیکس لگانے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے۔

 اندرون ملک صنعتوں سے فیکٹری قیمت کے بجائے مارکیٹ میں رائج قیمتوں کی بنیاد پر جنرل سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گافیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنے کی نئی ترامیم کو بھی فنانس بل کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

25کروڑ روپے کی سالانہ آمدن رکھنے والی کمپنیوں پر3فیصد پاورٹی ٹیکس لگے گا 30کروڑ روپے کی آمدن رکھنے والوں پر4فیصد پاورٹی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی شرح میں اضافہ کیلئے پیٹرولیم پراڈکٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج لگے گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ50 ہزار روپے لیکر ایک لاکھ روپے ماہانہ تک تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس دوبارہ لگایا جارہا ہے جبکہ جولائی سے ہر مرحلے میں 5 روپے لیوی عائد کی جائے گی جو کم سے کم ہر مرحلے میں 50 روپے کے بجائے 30 روپے ہوگی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے بجٹ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لئے پیش رفت کی ہے،انہوں نے کہا کہ 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 1200 روپے ٹیکس لگانے کا آئی ایم کا مطالبہ مجبوراً تسلیم کیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم ناکامی رہی،آئندہ مالی سال کے لئے ایف بی آر کا ہدف 7004 ارب روپے سے بڑھا کر7442 ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

 152 ارب روپے کا ریونیو سرپلس حاصل کرنے کے لئے اخراجات کے ہدف پر نظر ثانی کی گئی ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر مرحلے میں 5 روپے کی لیوی عائد کی جائے گی،اس طرح یہ بڑھ کر کم سے کم ہر مرحلے میں 50 کے بجائے 30 روپے ہوگی،پٹرولیم لیوی کا ہدف 750 ارب روپے سے کم کر کے 550 ارب روپے کر دیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے دیگر اقدامات بھی کرے گا،پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والا حتمی معاہدہ ایک دو روز میں شیئر کر دیا جائیگا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا ہے۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض کی رقم بڑھنے کی بھی توقع ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا ہے۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ اگلے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے سے بڑھا کر7 ہزار 450 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے،کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 5 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے، جی ایس ٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 3 ہزار8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔