دیر پا معاشی پالیسی ہی مسائل کا حل ہے

 

 وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجٹ اور مالیاتی اقدامات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، جسکے بعد معاشی افق پر چھائے غیر یقینی کے بادل چھٹنے کی قوی امید ہے، تاہم یہ رضامندی نئی شرائط کے بعد ظاھر کی گئی ہے، عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے بیل آؤٹ پیکیج کی نئی قسط کی فراہمی کیلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں ان شرائط کے نتیجے میں ملک میں کساد بازاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، لوگوں کی قوت خرید میں مزید تنزل آئیگا، پٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے سے توانائی کا بحران اپنی جگہ لیکن لوڈشیڈنگ کا سلسلہ برقرار رہنے کی وجہ سے آنیوالے دنوں میں صنعتی پیداوار میں کمی ہوگی، بیروزگاری میں اضافہ اس بحران کا ذیلی اثر ہوگا البتہ ان حالات میں خوش آئند پیش رفت چین کے بینکوں کے کنسورشیم کی جانب سے پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر قرض دینے کے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں، جس سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، یہ دونوں عمل ایسے حالات میں سامنے آئے ہیں، جبکہ ملکی معیشت شدید مالیاتی بحران کی زد میں تھی، اگرچہ آئی ایم ایف اور چین کے بینکوں کی جانب سے نئے قرضوں کا حصول شدید معاشی حبس میں خوشگوار جھونکے کی مانند ہے، مگر اس سے معاشی بحران سے نکل آنے کی امید وابستہ کرنا عبث ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں یقینا اس حقیقت کا ادراک رکھتی ہوں گی کہ نئے قرضوں کے حصول سے پرانے قرض اتارنا محض دائرے کا ایک سفر ہےٗ یہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ معیشت میں سدھار کیلئے سخت مگر نا گزیر فیصلے کئے جائیں ٗ ماضی کی سبھی حکومتوں نے سیاسی مفاد کے باعث معیشت کو دستاویزی بنانے سے گریز کیا گزشتہ ادوار میں کوئی ایسی مربوط و منظم اور دیرپا اقتصادی پالیسی سامنے نہیں آسکی، جس سے ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ٗ یہ مستحکم پالیسی واضح اور دیرپا اقتصادی تسلسل ہی ہو سکتی ہے،کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل تنزلی کا شکار ہیں، جبکہ خطے کے دیگر ممالک،جن کے معاشی اور سماجی مسائل ہمارے مسائل سے مختلف نہیں، اپنی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر رہے ہیں، دوسری طرف ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 14.57 ارب ڈالر ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہیں ٗاب سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ممکن ہے ان بانڈز سے کچھ وقتی ریلیف مل جائے، لیکن ایسے فیصلوں سے معیشت کو مستحکم نہیں کیا جاسکتاٗایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے واضح امکانات اور آئی ایم ایف سے ممکنہ معاہدے کے بعد ڈالر کی قدر میں ایک ہی دن میں تین روپے کی کمی واقع ہوئی جبکہ سٹاک مارکیٹ کے حصص نے بھی بہتری کی جانب سفر کیا ٗآئی ایم ایف کی طرف سے ملنے والی قسط سے موجودہ معاشی بحران کی شدت میں کمی آئیگی۔