ایک طرف دنیا پر یوکرین اور روس جنگ کے نیتجے میں کشیدگی کے بادل چھائے ہوئے ہیں تو دوسری طرف بہت سے ایسے مسائل ہیں جن کی طرف اگر فوری توجہ نہیں دی گئی تو وہ سنگین صورتحال اختیار کرسکتے ہیں۔دنیا بھر میں غذائی قلت اس وقت ایک سنگین مسئلے کی صورت موجود ہے جس کی طرف عالمی اداروں نے بین الاقوامی قیادت کی توجہ مبذول کرتے ہوئے اس حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق، یوکرین میں جاری جنگ، بعض ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں اور کورونا کی وبا کے کی وجہ سے اس برس خوراک کی قیمتوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے 23 جون جمعرات کے روز اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ شدید قلت تغذیہ کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے تقریباً 80 لاکھ بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر بچے 15 ممالک میں ہیں جو خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ اس بحران سے دو چار ممالک میں افغانستان، ایتھوپیا، ہیٹی اور یمن سر فہرست ہیں۔ غذائی قلت بچوں میں جسمانی قوت مدافعت میں کمی کاسبب بنتی ہے، جس کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں اچھی خوراک والے بچوں کے مقابلے میں موت کا خطرہ 11گنا زیادہ تک بڑھ جاتا ہے۔یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے رواں برس کے آغاز سے اب تک مزید دو لاکھ 60 ہزار بچے متاثر ہوئے ہیں۔اس کے مطابق یوکرین میں جاری جنگ اور دنیا کے کچھ حصوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مسلسل خشک سالی ہونے کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارے کے مطابق اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی وبا نے بھی غذائی قلت کے اضافے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے مضر اثرات دنیا کے مختلف خطوں میں ابھی جاری ہیں۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر تقریباً سوا ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی ضرورت ہے تاکہ وقت کے ساتھ بڑھتے ہوئے اس بحران پر قابو پا یا جا سکے۔یونیسیف کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق معاشی طور پر ترقی یافتہ دنیا کے جی سیون ممالک جلد ہی اپنے وزارتی اجلاس کے لیے جرمنی میں جمع ہونے والے ہیں اور ان عالمی رہنماؤں کے پاس ان بچوں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے کام کرنے کا ایک نادر موقع ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ضائع کرنے کیلئے مزید وقت نہیں ہے۔ یہاں یہ حقیقت بھی واضح ہو گئی ہے کہ دنیا بھر میں ممالک دیگر شعبوں میں ترقی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تاہم زراعت وہ شعبہ ہے جس کی اہمیت اس وقت ہی واضح ہوتی ہے جب غذائی قلت سامنے آتی ہے اگر دنیا بھر میں اس طرف توجہ دی جائے تو یہ مسئلہ کبھی سامنے نہ آتا خاص کر بچوں میں غذائی قلت سے مستقبل مخدوش ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے ہر حال میں بچنا چاہئے۔