یو اے ای پاکستانی سرکاری کمپنیوں کی حصص خریدنے کی خواہشمند،10 سے 12% شئیرز کی پیشکش

میڈیا ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پاکستان کی سرکاری ملکیتی کمپنیوں میں 10% سے 12% حصص حاصل کرنے کی پیشکش کی ہے جو پاکستان کی جانب سے کئی ارب ڈالر کی مالی امداد کی درخواست کے جواب میں سامنے آئی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا بھی کہنا ہے کہ ایک دوست ملک کی طرف سے پاکستانی کمپنیوں کے جوابی حصص خریدنے کی تجویز سامنے آئی ہے ، جس کا مطلب محفوظ قرض پر مبنی سیکیورٹیز خریدنا ہے۔

ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات نے حصص کے حصول کیلیے صاف پیشکش کی لیکن حکومت ایسے کسی بھی معاہدے میں ایک شق شامل کرنا چاہتی ہے جہاں اسے خاص مدت کے بعد ان حصص کو واپس خریدنے کا حق حاصل ہو گا۔متحدہ عرب امارات نے اس سال اپریل میں مصری حکومت کی مالی امداد کی طرز پر پیشکش کی تھی جب اس نے سرکاری کمپنیوں میں 2ارب ڈالرکے حصص خریدے تھے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات نے دبئی میں قائم خودمختار ویلتھ فنڈ ابوظہبی ڈویلپمنٹ ہولڈنگ کے ذریعے مصری کمپنیوں میں بھی حصص حاصل کئے تھے۔ پاکستان کی طرح مصر کی معیشت بھی طویل عرصے سے مشکلات کا شکار ہے اور وقتاً فوقتاً عالمی مالیاتی فنڈ اور دوست پڑوسی ممالک کی مالی امداد میں توسیع کی بدولت زندہ ہے۔

یہ پیشکش وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اپریل میں یو اے ای کے دورے کے دوران کئی ارب ڈالر کی مالی امداد کی درخواست کے جواب میں سامنے آئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم کی درخواست کے جواب میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان وفد بھیجا تھا جس نے مئی کے پہلے ہفتے میں لاہور میں شہباز شریف سے ملاقات کی تھی تاہم ،مصر کے برعکس جہاں متحدہ عرب امارات کا خودمختار ویلتھ فنڈ ایک ماہ سے کم عرصے میں 2 ارب ڈالرکا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوا تھا،پاکستانی حکام اس طرح کے مذاکراتی لین دین کی قانونی حیثیت کے متعلق ابہام کی وجہ سے ٹھوس جواب نہیں دے سکے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے اور فنڈ کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچنے سے پہلے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کیلئے مسودہ یادداشت (MEFP) دستاویز کے موصول ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔آئی ایم ایف اور بہت سے دوست ممالک کی امداد کے باوجودپاکستان اور مصر اپنی معیشت مکمل طور پر موڑ نہیں سکے اور بیرونی شدید جھٹکوں کا شکار رہے۔ذرائع نے بتایا فروری 2019ء میں پاکستان کی جانب سے 2 ارب ڈالر کا قرضہ واپس نہ کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات اس بار اسلام آباد کو 2 ارب ڈالر کا ایک اور چیک دینے کیلئے تیار نہیں تھا۔

متحدہ عرب امارات کے خودمختار فنڈز – ابوظہبی انویسٹمنٹ اتھارٹی (ADIA) اور مبادلہ انویسٹمنٹ کمپنی یا ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی (ADNOC) پاکستان میں جگہ بنا سکتے ہیں۔پاکستان میں ان کی دلچسپی سے قریباً 20 سرکاری کمپنیوں کے حصص چڑھ سکتے ہیں ،جن میں فوج کی تجارتی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق یو اے ای بولی میں حصہ لینے میں دلچسپی نہیں رکھتا ، اس نے پاکستان کو پیشکش کی ہے کہ دونوں فریقین آزادانہ طور پر مالیاتی مشیر مقرر کریں جو اپنی قیمتوں کا تعین کریں اور ان کی رائے کی بنیاد پر حتمی قیمت کا فیصلہ کیا جائے۔معاملے کا حل تلاش کرنے کیلئے وفاقی کابینہ میں یہ جلد زیربحث آسکتا ہے کیونکہ پاکستان کے پاس فیصلے کیلئے وقت تھوڑا ہے۔