'آئی ایم ایف قسط اگلے ماہ مل جائے گی،دوست ممالک سے بھی چار پانچ ارب ڈالر امداد متوقع ہے'

وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا جائے گا اور اور آئندہ چند ہفتوں میں قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر قابو پالیا جائے گا، ،جبکہ اگلے ہفتے روپیہ پر دبائو بھی کم ہو جائے گا ۔

ریڈیوپاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ بہتر فیصلہ سازی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ مغرب میں بڑھتی ہوئی کساد بازاری کے پیش نظر برآمدات میں اضافہ ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے اوراسی تناظرمیں ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی ، معیشت کے اہم برآمدی شعبے کو سہارا دینے کے لیے صنعتی فیڈرز پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے بعض حلقوں کی جانب سے پیدا کیے گئے اس تاثر کو مسترد کیا کہ حالیہ مہینوں میں ملک کی ترسیلات، برآمدات اور ٹیکس وصولی میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ مئی اورجون میں میں ریکارڈ ترسیلات ہوئیں جب کہ ایف بی آر نے بھی اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران محصولات میں 35 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے،

ایف بی آر 7500 ارب روپے جمع کرے گا جبکہ 800ارب روپے لیوی کے طور پر جمع ہوں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت معیشت کو درست سمت میں لے جانے کے لیے معیشت کے پیداواری شعبوں بشمول زراعت، صنعتوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کومعاونت فراہم کررہی ہے ، بیجوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات پر ٹیکس ایک فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کر دیا گیا ہے۔

روپے کی قدر میں کمی بارے سوال پر وزیر خزانہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اگلے ہفتے روپیہ پر دبائو کم ہو جائے گا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت درآمدات کو کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے،پاکستان اس وقت اس پوزیشن میں کھڑا ہے جہاں اس کی نئی درآمدات برآمدات اور ترسیلات زر سے کم ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ مالی سال میں اسی ارب ڈالر کی درآمدات اور31ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 24 اگست کو آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط اگلے ماہ کے آخر تک ملنے کی امید ہے۔ دوست ممالک سے چار سے پانچ ارب ڈالر کی امداد بھی متوقع ہے،ایک دوست ملک ملک میں فوری سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے،وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے قانون کی منظوری دے دی ہے۔

تیل اور گیس کی موخر ادائیگی سے متعلق معاملات بھی دوست ممالک کے ساتھ ایک ہفتے میں طے کیے جانے کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے شعبہ میں بہتری لانے کے لیے جامع اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلی حکومت نے نہ تو بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوئی سرمایہ کاری کی اور نہ ہی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو بروقت مکمل کیا،پی ٹی آئی کی حکومت نے سستے ایندھن کے طویل المعیادمعاہدے نہیں کیے جس کے نتیجے میں ہمیں ان پاور پلانٹس کو آپریشنل کرنا پڑا جو مہنگے فرنس آئل پر چلتے ہیں۔

مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو درپیش مشکلات کے بارے میں پوچھے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ سستا پٹرول اور سستا ڈیزل اسکیم کے تحت مستحق خاندانوں کو دو ہزار روپے کی امداد دی جارہی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو نقد امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے صارفین کو اشیائے ضروریہ رعایتی نرخوں پر فراہم کی جا رہی ہیں۔