اس سولہ سالہ لڑکی کی زندگی کا ایک مقصد تھا شاید وہ آئی ہی اس چھوٹی سی عمر میں بھارت میں ایک بیماری سپائنل سکولر اٹرافی یا ایس ایم اے کے حوالے سے آگاہی پیداکرنے‘اپنے ننھے بھائی کو اس بیماری سے بچایا لیکن خود اس بیماری کے ہاتھوں اس دنیا سے چلی گئی‘ بھارتی ریاست کیرالہ کے کنور ضلع کی عفرا رفیق نے گزشتہ سال ناممکن کو ممکن کر دکھایا وہ خود بھی اسی مرض میں مبتلا تھی جو تقریباً10 ہزار میں سے ایک بچے کو ہوتی ہے اس بیماری کے شکار بچوں کو چلنے پھرنے‘ کھڑے ہونے‘گردن اٹھانے تک میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال عفرا کو اپنے ننھے بھائی محمد کی اس جان لیوا بیماری میں مبتلا ہونے کا علم ہوا تو اس نے اور اس کے خاندان کے علاوہ گاؤں والوں نے چندہ کرکے امریکہ سے بھائی کے علاج کیلئے دوائی منگوانے کا پروگرام بنایا بمشکل چند ہزار روپے اکٹھے ہوئے جبکہ دوائی کی قیمت تقریباً22 لاکھ امریکی ڈالر تھی یعنی پاکستانی کم و بیش پچاس کروڑ روپے مگر ارادہ مضبوط ہو اور دل میں اخلاص ہو تو خدا پھر ایسے مدد کرتا ہے کہ بندہ سوچ بھی نہیں سکتا۔
اس نے ایک کزن کے ساتھ ملک کر ایک ویڈیو پیغام میں بھائی کے علاج کے لئے چندہ کی اپیل کی تاکہ اسے پچاس کروڑ روپے ملیں اور وہ بھائی کے لئے دو سال کی عمر ہونے سے قبل دوائی منگوا سکے کیونکہ دو سال کی عمر کے بعد دوائی بچے کے لئے موثر نہ رہتی‘ محمد کی اس وقت عمر ڈیڑھ سال تھی عفرانے ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر ڈالا اور چند ہی گھنٹوں میں وہ ایسا وائرل ہوا کہ دنیا کے ہر کونے سے عفرااور اس کے خاندان کو پیسے بھیجے جانے لگے عفرا نے اس سے قبل جگہ جگہ خود کو حوصلہ دلانے کے لئے لکھا کہ ہاں میں کر سکتی ہوں‘ اسی بات نے ایک ناممکن کو ممکن کر دکھایا خدا نے واقعی چھپر پھاڑ کر پیسہ برسایا‘22 لاکھ کی بجائے 58 لاکھ امریکی ڈالر تقریباً سوا ارب چندہ اکٹھا ہوا‘نہ صرف محمد کا علاج ہوا بلکہ گاؤں کے دو اور بچوں کے لئے بھی دوائی منگوائی گئی‘ مزید پیسہ بھی آتا رہا یہاں تک عفرا کو ایک اور ویڈیو اپ لوڈ کرنی پڑی جن میں لوگوں کا بے تحاشا شکریہ ادا کرنے کے بعد ان سے یہ اپیل کی گئی کہ وہ مزید پیسہ بھیجنا بند کر دیں عفرا نے بعد میں جو پیسہ آیا وہ کیرالہ کی حکومت کو عطیہ کر دیا اس چھوٹی سی لڑکی نے جس کو خودبھی حرکت کرنے میں تکلیف کا سامنا کرناپڑتا تھا۔
اس نے نہ صرف ایک ناممکن کو ممکن کر دکھایا اتنے چھوٹے بھائی اور دو اور بچوں کی زندگی بچائی بلکہ پورے ملک اور دنیا بھر کے لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے آگاہی پیدا کی‘ ساتھ ہی اس نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے نوجوانوں کو بھی ایک پیغام دیا کہ کہیں بھی وہ سوشل میڈیا کے ذریعے انسانیت کی خدمت کر سکتے ہیں اور ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں تقریباً ایک سال میں اس کے یوٹیوب فالو اور سبکرائب کرنے والوں کی تعداد2 لاکھ60 ہزار سے زائد ہو گئی تھی جس پر وہ اس بیماری کے حوالے سے اپنے بھائی کے علاج کے حوالے سے ویڈیوز اپ لوڈ کرتی لوگ اس کی ہمت اور حوصلہ کی داد دیتے اس کا بھائی زندگی کی طرف لوٹ رہا تھا دوائی سے اس کی حالت سنبھل چکی تھی‘ لوگوں کی دعائیں اور کوششیں بھی رنگ لے آئی تھیں لیکن اس وقت تک اب عفرا کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوگئی اس کی درد کی شدت ناقابل برداشت ہوتی گئی درد اتنا شدید ہو گیا کہ والد کے مطابق وہ بالآخروہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملی‘ شاید اس کی سولہ سالہ زندگی کا مقصد پورا ہوگیا تھا‘ اس کا بھائی بچ گیا تھا اور لوگوں کو اس بیماری کی دوائی اور مزید تحقیق کے حوالے سے کافی آگاہی مل گئی تھی‘خدااس ننھی روح کو ہمیشہ شاد رکھے۔