ٹرین ریپ کیس، بہاؤ الدین ذکریا کو نجی شعبے کے تحت چلانے کا معاہدہ ختم

کراچی: پاکستان ریلوے نے چلتی ٹرین میں خاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر بہاؤ الدین ذکریا کو نجی شعبے کے تحت چلانے والا معاہدہ ختم کردیا۔

پاکستان ریلوے نے کراچی ملتان کے درمیان چلنے والی بہاؤ الدین ذکریا ایکسپریس کو نجی شعبے کے تحت چلانے والا معاہدہ ختم کردیا۔پاکستان ریلوے اور نجی شعبے کے درمیان بہاؤ الدین ذکریا کا معاہدہ ختم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا کہ نجی شعبے کے تحت چلائی جانے والی بہاؤالدین ایکسپریس کی ایڈوانس بکنگ اب سے محکمہ ریلوے کرے گا۔پاکستان ریلوے کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کی کمپنی ایس ایس آر گروپ کے عملے نے چلتی ٹرین میں خاتون کیساتھ زیادتی کی تھی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق نجی شعبے کی کمپنی گروپ کی انتظامیہ بہاؤ الدین ذکریا کو پاکستان ریلوے سے کئے گئے معاہدے کے تحت نہیں چلاسکی۔نجی شعبے سے بہاؤ الدین ذکریا واپس لینے کا فیصلہ معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے کیا گیا، نجی شعبے سے بہاؤ الدین ذکریا22اگست سے واپس لے لی جائے گی۔

محکمہ ریلوے نے ڈائریکٹر آئی ٹی ریلوے کو 22اگست سے بہاؤ الدین ذکریا کی ایڈوانس بکنگ محکمہ ریلوے کے تحت کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔محکمہ ریلوے نے کراچی، سکھر اور ملتان کے ڈویژنل سپرٹنڈنٹ کو بہاؤ الدین ذکریاکا 22اگست سے انتظام سنبھالنے کی ہدایت کی ہے۔

نجی شعبے کے تحت چلائی جانے والی تیزگام اور سر سید ایکسپریس میں بھی معاہدے کے خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔تیز گام اور سر سید ایکسپریس کی ڈائننگ کار میں خواجہ سراووں کے رقص کی ویڈیوز بھی منظر عام پرآچکی ہیں۔

نجی ٹی وی پر تیز گام اور سر سید ایکسپریس میں خواجہ سراں کے رقص کی خبر چلنے کے بعد محکمہ ریلوے نے نجی شعبے کی کمپنی کیخلاف کارروائی کا نوٹیفیکشن بھی جاری کر دیا ہے۔محکمہ ریلوے نجی شعبے کے تحت چلائی والی تیزگام کو بھی معاہدے کی خلاف ورزی پرشوکاز نوٹ بھی جاری کیا۔