' تجارتی خسارہ و قرضوں کی ادائیگی اہم چیلنجز، پائیدار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل کومتحرک کرناہوگا'

وزیرمملکت برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ تجارتی خسارہ اورقرضوں کی ادائیگی اہم چیلنجز ہیں لیکن حکومت اس حوالہ سے اقدامات کررہی ہے،جبکہ حکومت نے جامع اقدامات کے زریعہ معیشت کودیوالیہ ہونے کے خطرات سے محفوظ کرلیاہے، روپیہ کی قدرمیں اضافہ ہورہاہے جبکہ درآمدات کم ہورہی ہے۔

اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیزمیں ”پاکستان کی اقتصادی سلامتی۔۔چیلنجز اورلائحہ عمل“ کے موضوع پرمنعقدہ خصوصی رپورٹ کے اجراءکے موقع پراپنے خطاب میں ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہاکہ عصرحاضرمیں اقتصادی اورانسانی سلامتی کے بغیر قومی سلامتی کا تصورنامکمل ہے ۔

اقتصادی سلامتی کیلئے بیرونی ادائیگیوں کیلئے مضبوط بنیادیں ہونی چاہئے کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی اورخوشحالی میں اقتصادی سلامتی کاکلیدی کرداررہاہے ۔

وزیرمملکت نے کہاکہ سماجی اشارئے اقتصادی سلامتی کاتعین کرتے ہیں، انسانی اوراقتصادی ترقی کیلئے معاشرے کے کم امدنی والے اورمحروم طبقات کوآگے لے جانا ضروری ہے کیونکہ صرف اسی صورت میں پائیدارنمو کوممکن بنایاجاسکتا ہے۔

وزیرمملکت نے کہاکہ پاکستان میں پائیداربنیادوں پراقتصادی نموممکن نہیں ہوسکا، ماضی میں کئی باراقتصادی نمواورسست روی (بوم بسٹ) کے ادوارآئے ہیں ،اس صورتحال میں حکومتوں کومختلف ادوارمیں آئی ایم ایف اور معاونت فراہم کرنے والے اداروں کے پاس جانا پڑا۔

وزیرمملکت خزانہ نے کہاکہ انسانی سلامتی کیلئے پائیدارمعاشی ترقی اورنمو ضروری ہے، پائیداراقتصادی ترقی اورنموکیلئے قومی، سماجی اورماحولیاتی سیکورٹی پرمبنی طریقہ کاراختیارکرناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی اورسلامتی کے حوالہ سے بیرونی محاذ اہم ہے، حکومت نے جامع اقدامات کے ذریعہ معیشت کودیوالیہ ہونے کے خطرات سے محفوظ کرلیاہے، روپیہ کی قدرمیں اضافہ ہورہاہے جبکہ درآمدات کم ہورہی ہے، ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکم ہے لیکن ڈیفالٹ کاخطرہ نہیں ہے، ہم نے اگلے سال کیلئے بیرونی ادائیگیوں کو محفوظ بنالیاہے ۔حکومت نے صورتحال پر گیہری نظررکھی ہوئی ہے ، روپیہ کی قدرمیں اضافہ ہوا،درآمدی بل کم کیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ تجارتی خسارہ اورقرضوں کی ادائیگی اہم چیلنجز ہیں لیکن حکومت اس حوالہ سے اقدامات کررہی ہے، ہمیں بعض کامیابیاں ملی ہیں لیکن اسے ہم نے پائیداربنیادوں پرمنتقل کرنا ہے، ہمیں بہت کچھ کرنا ہے، اس مقصد کیلئے معیشت کے ڈھانچہ میں اصلاحات ضروری ہے، بوم بسٹ سائیکل سے نکلنے کلیے ہمیں 2 سے تین سال میں اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھاناہوگا ۔وزیرمملکت نے ملکی ترقی اورخوشحالی میں وسائل اوراستعدادمیں اضافہ کی ضرورت پربھی زوردیا۔

انہوں نے کہاکہ پائیدارترقی اورنموکیلئے ہمیں اپنے وسائل کومتحرک کرناہوگا ، ٹیکسوں کے دائرہ کار اوربنیادمیں توسیع ضروری ، اس مقصدکیلئے انتظامی اوراصلاحی اقدامات کاعمل جاری رکھنا ہوگا ۔ ٹیکس پالیسی سازوں کاکرداربھی اس حوالے سے کلیدی اہمیت کاحامل ہے۔