پٹرولیم پر مزید جی ایس ٹی لگنا ہے، قیمت کم نہیں ہوگی، سینیٹر عبدالقادر

اسلام آباد:سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے چیئرمین سینیٹر عبدالقادر نے کہا ہے کہ نہیں لگتا حکومت پیٹرولیم مصنوعات سستی کر پائے گی، ابھی تو آگے جاکر حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی بھی لگانا ہے، آئی ایم ایف کو بجٹ میں 750ارب روپے پٹرولیم سے بتائے گئے ہیں۔

 منگل کو چیئرمین سینیٹر عبد القادر کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں وزیر پٹرولیم اور سیکرٹری موجود نہیں تھے۔

چیئر مین کمیٹی نے سوال کیا کہ وزیر پیٹرولیم اور سیکرٹری کیوں نہیں آئے، پہلے بھی ہم نے اسی وجہ سے اجلاس ملتوی کیا تھا،آج بھی دونوں وزیر اور سیکرٹری نہیں ہیں۔حکام پٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک قطرمیں ہیں، سیکرٹری پٹرولیم کو بخار ہے اور کورونا کی علامات ہیں۔

رکن کمیٹی فدا محمد نے کہا کہ یہ سب بہانے ہوتے ہیں بخار کے، جب تک متعلقہ وزیر اورسیکر ٹری نہیں آتے اجلاس جاری نہ کیا جائے۔عون عباس نے کہا کہ یہ سب مذاق بنایا گیا ہے۔

چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں پیٹرولیم ڈویژن اور متعلقہ افسران کو سن لینا چاہیے، اس سے کیا فرق پڑے گا،جواب میں چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ اجلاس کرلیتے ہیں، اراکین اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیں۔

سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ سیکرٹری پیٹرولیم کو سمن کیا جائے، عون عباس نے اس موقع پر کہا کہ میں تو حاضری نہیں لگاؤں گا، ہم یہاں ٹی اے ڈی اے کے لیے نہیں آتے جس کے بعد وہ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تاہم اراکین کمیٹی عون عباس کو مناکر واپس لے آئے۔

اجلاس میں رکن کمیٹی فدا محمدنے کہا کہ دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات سستی اور پاکستان میں مہنگی ہو رہی ہیں، اس کی وجہ کیا ہے؟۔

چیئرمین اوگرا مسرور خان نے جواب دیا کہ اوگرا پی ایس او سے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی قیمت کی بنیاد پر قیمتوں پر ورکنگ کرتا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کسی ایک روز کی خام تیل کی قیمت پر نہیں ہوتا،اوگرا اپنے صارفین کا مکمل تحفظ کرتا ہے۔

مسرور خان نے کہا کہ اوگرا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں اپنے طور پر ایک پیسہ اوپر نیچے نہیں کرسکتا، پاکستان ضرورت کا 70فیصد پٹرول درآمد کرتا ہے،30 فیصد پٹرول مقامی ریفائنریز بناتی ہیں جبکہ پاکستان میں 50 فیصد ڈیزل درآمد اور 50فیصد مقامی ریفائنریاں بناتی ہیں۔