بیرونی قرضے ری شیڈول کرانے کا آپشن مسترد

میڈیا ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور وزارت اقتصادی امور نے پاکستان کے بیرونی قرضے ری شیڈول کرانے کے آپشن کو نامناسب قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کیونکہ بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ اس وقت تک ری شیڈول نہیں کرایا جا سکتا جب تک ملک دیوالیہ قرار نہ دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزات اقتصادی امور میں قرضوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق اور وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شرکت کی۔ اجلاس میں 97 ارب ڈالر کے کل بیرونی قرضوں اور انہیں ری شیڈول کرانے کے آپشن کا جائزہ لیا گیا۔

وزارت اقتصادی امورکے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 66 ارب ڈالر کے قرضے 2027تک ہمیں واپس کرنے ہیں۔ 97 ارب ڈالر کے کل بیرونی قرضوں میں سے 74ارب ڈالرکی ری شیڈولنگ پر غور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

ذرائع کے مطابق  ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ وزارت خزانہ قرضے ری شیڈول کرانے کی مخالف ہے اور ہم وزارت اقتصادی امور کے ساتھ ملک کر قرضوں کی واپسی اور اضافی فنانشل سپورٹ حاصل کرنے کیلئے دوسرے آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔

وزارت اقتصادی امور نے موقف اختیار کہ صرف غیرملکی سیف ڈیپازٹس واپس کرنے کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔ اجلاس میں اس امر پر غور کیا گیا کہ صرف 16 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ری شیڈول کرائے جا سکتے ہیں جن میں سے زیادہ تر چین سے لئے گئے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ملٹی لیٹرل قرض دہندگان صرف اسی صورت میں قرضے ری شیڈول کرتے ہیں جب مقروض ملک انتہائی غریب اور قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہو۔ بائی لیٹرل قرضوں کا حجم 20 ارب ڈالر ہے اور آئندہ پانچ سالوں میں اس کی ادائیگی کیلئے 10.6 ارب ڈالر چاہئیں۔ پاکستان پہلے ہی جی 20 ممالک سے کورنا امداد کی مد میں3.7 ارب ڈالر کا قرضہ ری شیڈول کرا چکا ہے۔ ان دوطرفہ قرضوں میں چین کے 16 ارب ڈالر کے قرضے بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق پیرس کلب کے قرض دہندگان جی 20 فریم ورک کے تحت ری شیڈولنگ کی پیشکش کرتے ہیں تاہم اس کیلئے دوطرفہ قرضوں کے ساتھ کمرشل قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی ضروری ہے جو کہ دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے کے مترادف ہے، اس طرح اجلاس میں ری شیڈولنگ کے اس آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔