سال 2021ء تاریخ 15 اگست افغانستان پر طالبان کے قبضے کی خبر پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیلا رہی تھی ہر طرف خوف کا ماحول تھا بہت سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے تھے‘ملک کے اندر اور باہر (پڑوسی ممالک میں)بہت سے خدشات تھے‘اب ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور وہاں کی معیشت مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے لیکن ان سب کے درمیان افغانستان 30 اگست 2022 ء کو اپنی کرکٹ ٹیم کی وجہ سے اچھی خبروں میں ہے‘جنوبی افریقی نژاد انگلینڈ کے سابق کرکٹر جوناتھن ٹروٹ افغانستان کے کوچ ہیں اور انہیں ٹورنامنٹ سے قبل ٹیم کی اچھی کارکردگی کا یقین تھا‘ ٹیم نے جون میں ہی زمبابوے کیخلاف ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹر نیشنل دونوں میں کلین سویپ کیا تھا؛ایشیا کپ میں افغانستان کی ٹیم پہلے دو میچوں میں اپنے کوچ کی توقعات پر پوری اتری ہے۔ پہلے سری لنکا کو شکست دی اور پھر بنگلہ دیش کو بھی ہرا دیا‘یہی نہیں سپر فور میں محمد نبی کی ٹیم پہلے پہنچی ہے‘انڈیا بھی سپر فور میں پہنچ گیا ہے اور پاکستان کی آمد بھی طے سمجھی جا رہی ہے‘ اس لئے افغانستان کا مقابلہ انڈیا اور پاکستان سے ہوگا اور دونوں ٹیموں کو ان میچوں کے بارے میں انڈیا کے کرکٹ لیجنڈز نے خبردار کیا ہے؛پہلے دو میچوں میں افغانستان نے اپنی عمدہ کارکردگی سے کرکٹ کے تمام ناقدین کو متاثر کیا‘یہ دیکھ کر انڈین ٹیم کی کپتانی کرنیوالے سابق کرکٹر اجے جدیجا نے یہاں تک کہہ دیا کہ سپر فور میچ کے دوران انڈیا اور پاکستان کو افغانستان سے محتاط رہنا ہو گاانہوں نے کہا کہ اگر افغانستان ایشیا کپ میں انڈیا یا پاکستان میں سے کسی ایک کو ناک آؤٹ کرتا ہے تو مجھے حیرت نہیں ہو گی۔ساتھ ہی عرفان پٹھان نے ٹویٹ کیا کہ افغانستان بہترین کرکٹ کھیل رہا ہے۔سنیل گواسکر نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ یہ کرکٹ کا ایک مختصر فارمیٹ ہے جس میں قسمت لمحہ بہ لمحہ بدل جاتی ہے اس لئے کسی بھی ٹیم کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔ایشیا کپ 2022 ء کے اپنے پہلے ہی میچ میں افغانستان نے بڑا اپ سیٹ کیا اس میچ میں سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کی۔ افغانستان نے سری لنکن ٹیم کو صرف 105 رنز تک محدود کر دیا۔ پھر 11ویں اوور میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر آسانی سے فتح حاصل کی۔رحمان اللہ گرباز نے اس میچ میں صرف 18 گیندوں پر 40 رنز بنائے تو بولنگ میں فضل حق فاروقی نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں۔ فضل حق فاروقی کو شاندار بالنگ پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔میچ کے بعد کپتان محمد نبی نے کہا کہ اس فتح سے ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور امید ظاہر کی کہ ٹیم آنیوالے میچوں میں بھی اپنی بہترین کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔افغانستان کا اگلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف تھا۔ ٹیم نے یہاں بھی محمد نبی کے الفاظ کو درست ثابت کیا پہلے میچ میں اپ سیٹ کرنیوالی افغانستان کی ٹیم یہیں نہیں رکی، وہ دوسرے میچ میں بنگلہ دیش کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر کپتان کی توقعات پر پورا اتری۔بنگلہ دیش نے بھی افغانستان کے خلاف 20 اوورز میں صرف 127 رنز بنائے۔ مجیب الرحمان اور راشد خان نے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔اس بار ابراہیم اور نجیب اللہ زردان نے 33 گیندوں پر 69 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی اور بالترتیب 42 اور 43 رنز بنا کر ٹیم کو آسان فتح دلائی۔نجیب اللہ کی اننگز کے 36 رنز صرف چھکوں سے بنے۔ انہوں نے میچ جیتنے سے پہلے لگاتار تین گیندوں پر تین چھکے لگائے۔مجیب نے اپنی بالنگ کے دوران صرف 16 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں اور اس کیلئے انہیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔گذشتہ ایک سال افغانستان کرکٹ کیلئے بہت مشکل رہا، اس کے باوجود اس نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے؛افغانستان میں طالبان کی حکومت کو واپس آئے ایک سال ہو گیا ہے‘گذشتہ ایک سال کے دوران وہاں کے کئی کرکٹرز ملک سے باہر یو اے ای میں ٹریننگ لے رہے ہیں۔افغانستان کے سابق سلیکٹر اسد اللہ خان نے ای ایس پی این کرک انفو کے ساتھ اس بارے میں بہت سی معلومات شیئر کی ہیں۔انکے مطابق ملک میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بہت سے سپانسرز ٹیم سے دستبردار ہو گئے‘ ایسے میں اب یو اے ای ان کا نیا ہوم گراونڈ بن گیا ہے۔ٹیم کو کرکٹ کھیلنے کے لئے رقم کی ضرورت ہے اور آئی سی سی سے بھی براہ راست فنڈز نہیں آ رہے ہیں۔تاہم طالبان کی حکومت نے مردوں کی کرکٹ کو جاری رکھنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے لیکن سپانسرز نہیں آرہے ہیں۔افغانستان کی ٹیم میں کئی بڑے سٹار کھلاڑی ہیں۔ راشد خان، محمد نبی اور مجیب الرحمان جیسے کھلاڑیوں نے بین الاقوامی سطح پر اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اپنی پہچان بنائی ہے۔اس سال انڈیا میں کھیلے گئے آئی پی ایل میچوں میں راشد خان نے خاص جگہ بنائی ہے۔ان کھلاڑیوں نے دنیا بھر کے مختلف لیگ میچوں میں کافی تجربہ اکٹھا کیا ہے اور وہ نئے کرکٹرز کو بہت کچھ سکھا رہے ہیں۔رواں سال جون میں افغانستان نے زمبابوے کو ان کے گھر میں نہ صرف ٹی ٹوئنٹی بلکہ ون ڈے میں بھی شکست دی تھی۔ افغانستان نے دونوں سیریز 3-0 سے جیت لیں۔فروری میں، افغانستان کی ٹیم بنگلہ دیش گئی، جہاں اس نے تین میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے دو میچ ہارنے کے بعد آخری میچ سات وکٹوں سے جیتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ٹی ٹوئنٹی میچ کی سیریز 1-1 سے برابر رہی۔افغانستان جو 2010 سے بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل رہا ہے اس کا اس فارمیٹ میں بھی ایک اچھا ریکارڈ ہے۔ وہ اب تک 101 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل کر 68 میچ جیت چکا ہے۔اس کے ساتھ ہی 2022 میں کھیلے گئے 12 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں سے افغانستان نے آٹھ میچ جیتے ہیں۔ایشیا کپ کے پہلے میچ میں سری لنکا کے خلاف جیت افغانستان کی ٹی ٹوئنٹی میچوں میں اس ملک کے خلاف پہلی جیت تھی آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں میں افغانستان کے اعداد و شمار کہیں بہتر ہیں۔افغانستان نے بنگلہ دیش کے خلاف 9 میچز کھیلے ہیں۔ ان میں سے بنگلہ دیش صرف تین میچ جیتا ہے۔ افغانستان کرکٹ ٹیم نے باقی چھ ٹی ٹوئنٹی میچز جیت لئے ہیں۔ ان میں سے بنگلہ دیش صرف تین میچ جیتا ہے۔ افغانستان کرکٹ ٹیم نے باقی چھ ٹی ٹوئنٹی میچز جیت لئے ہیں یعنی افغانستان بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 6-3 سے آگے ہے تاہم افغانستان نے ابھی تک انڈیا اور پاکستان کے خلاف فتح کا کھاتہ نہیں کھولا ہے۔