دنیا کے تقریباً تمام اہم ممالک کے سربراہان، مختلف خطوں کے شاہی خاندان، لاکھوں سوگواران اور 10 دن پر محیط تعزیتی تقریبات، یہ سب حصہ تھے ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات کے جن کی بالآخر پیر کو تدفین کردی گئی‘دنیا بھر میں آخری رسومات کو براہِ راست نشر کیا گیا اور بلاشبہ کروڑوں لوگوں نے تاج برطانیہ پر 70 سال راج کرنے والی ملکہ کی تدفین کا تاریخی منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا‘ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں دنیا بھر سے سربراہانِ مملکت اور وفود شریک ہوئے‘ ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات کے دوران ویسٹ منسٹر ایبی، اطراف کے علاقوں اور ونڈسر کاسل کے قریب لاکھوں افراد موجود رہے‘ یہ لوگ صرف اسی موقع پر اکٹھے نہیں ہوئے بلکہ اس سے قبل بھی جب ملکہ کا تابوت ویسٹ منسٹر ہال میں 4 روز تک موجود رہا اس دوران لاکھوں سوگواران نے ان کے تابوت کی زیارت کی اور بہت سے لوگوں کو اس طویل قطار میں 14 گھنٹے تک بھی انتظار کرنا پڑا‘قطار مختلف اوقات میں گھٹتی اور بڑھتی رہی لیکن مجموعی طور پر اس کی طوالت4 سے 5میل رہی اور بے شمار لوگ ٹھنڈی راتوں میں اور تیز ہوا کے باوجود قطاروں میں موجود رہے چونکہ قطار مسلسل چل رہی تھی اس لئے ان لوگوں کا درمیان میں بیٹھنا اور سستانا ممکن نہ تھا‘ویسٹ منسٹر ایبی کے اطراف سکیورٹی اور ٹریفک کنٹرول کے خصوصی انتظامات تھے۔
برطانیہ بھر سے آنیوالے لوگوں کیلئے یہ ایک تاریخی موقع تھا وہ ملکہ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرکے ان تاریخی لمحات کا حصہ بننا چاہتے تھے‘ سابق برطانوی فٹ بال کپتان ڈیوڈ بیکھم لوگوں اور میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہے جو 12 گھنٹے قطار میں انتظار کے بعد ویسٹ منسٹر ہال کے اندر پہنچے اور ملکہ کے تابوت کا آخری نظارہ کیا‘ اگرچہ ملکہ الزبتھ کی موت سے فضا بوجھل اور سوگوار بھی تھی لیکن ان سے عقیدت رکھنے والوں کی پرجوش محبت سے ویسٹ منسٹر اور سنٹرل لندن کسی میلے کا سماں پیش کررہا تھا‘پورے پورے خاندان سڑکوں، فٹ پاتھوں اور پارکس میں موجود تھے‘ ملکہ سے منسوب ہر تاریخی عمارت کے اردگرد پھولوں کی بہتات تھی دکانوں، شاپنگ سینٹرز، مرکزی جگہوں اور عوامی مقامات پر ملکہ الزبتھ کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ان کی بڑی بڑی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں‘مقامی کونسلز میں دعائیہ تقریبات ہوئیں اور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا‘جنازے سے قبل آخری رات، یعنی اتوار کو رات آٹھ بجے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی جس دوران تمام معمولاتِ زندگی معطل کرکے برطانوی شہری ملکہ الزبتھ دوم کے اعزاز میں خاموش کھڑے ہوئے‘یہ تو تھا تدفین سے قبل کا احوال جبکہ جنازے کا دن بھی سرگرمیوں اور شاہی روایات کی پاسداری سے بھرپور تھا ملکہ الزبتھ کو اسٹیٹ فیونرل یعنی سرکاری تدفین سے نوازا گیا۔
یہ اعزاز برطانیہ میں عموماً شاہی خاندان یا سلطنت کیلئے ناقابلِ فراموش کردار ادا کرنیوالے افراد ہی کو دیا جاتا ہے‘ ملکہ الزبتھ سے قبل آخری بار سرکاری تدفین سر ونسٹن چرچل کی ہوئی تھی‘ جنہیں 1965ء میں بھرپور قومی اعزازات کے ساتھ دفن کیا گیا تھا‘پیر کے روز آنجہانی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات، شاہی چرچ ویسٹ منسٹر ایبی میں دن 11 بجے کے قریب شروع ہوئیں اس دوران سکیورٹی کے مثالی انتظامات کئے گئے تھے‘تاکہ ٹریفک کا بھی کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو اور لوگوں کی آمد و رفت بھی بآسانی جاری رہے کیوں کہ ملکہ کے چاہنے والوں کا بہت زیادہ رش تھا جسے متعلقہ ادارے بخیر و خوبی کنٹرول کر رہے تھے‘ آخری رسومات میں شور سے بچنے کے لئے کچھ دیر کے لئے پروازیں روک دی گئیں جبکہ ویسٹ منسٹر ایریا کے قریب ترین انڈر گراؤنڈ اسٹیشن بھی بند کردیئے گئے ملکہ کا جنازہ، تدفین اور آخری رسومات، تاریخی ہونے کے ساتھ ساتھ انتظامی لحاظ سے بذاتِ خود ایک بہت بڑا اور نمایاں آپریشن تھا‘ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر 10 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔
لندن میٹروپولیٹن پولیس کے علاوہ برطانیہ کی دیگر پولیس فورسز سے سینکڑوں اضافی اہلکار طلب کئے گئے تھے‘بلاشبہ برطانیہ اور دنیا بھر سے لاکھوں سوگواروں کے ساتھ ساتھ سربراہان کی آمد برطانیہ کی پولیس اور سکیورٹی فورسز کیلئے ایک غیر معمولی چیلنج تھا جسے اس نے بخوبی نبھایاجنازے کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے سوگواران نے پہلے ہی سے سینٹرل لندن اور جنازے کے روٹ کے اطراف جمع ہونا شروع کردیا تھا‘ اگرچہ یہ لوگ ملکہ کا چہرہ نہیں دیکھ سکتے تھے لیکن عقیدت کے اظہار کے لئے یہاں موجود تھے۔ چونکہ برطانیہ بھر میں پیر کے دن عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا اس لئے ملک کے مختلف شہروں اور علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد نے ملکہ کے آخری دیدار کے لئے لندن کا رخ کیا۔ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات دکھانے کیلئے ٹی وی چینلز نے بھی خصوصی انتظام کئے تھے جبکہ برطانیہ بھر میں بہت سے عوامی مقامات اور سینما گھروں میں بھی یہ مناظر براہِ راست دکھائے گئے۔
ملکہ الزبتھ دوم کی میت دعائیہ تقریب کے بعد ویسٹ منسٹر ایبی سے لندن کے ہائیڈ پارک کارنر میں واقع ولنگٹن آرچ کے لئے روانہ ہوئی جہاں سے اسے آخری منزل ونڈسر کاسل لے جایا گیا؛ اس دوران شاہی گارڈز اور برطانوی مسلح افواج کے دستے، چابک دستی اور بھرپور شاہی اعزاز کے ساتھ ملکہ کی میت کے ساتھ چلتے رہے ہمارے عہد کے بہت سے لوگوں نے اس سے قبل یہ سب، ایک ساتھ شاید فلموں اور ناولوں میں ہی دیکھا ہو لیکن پیر کے روز یہ خصوصی مناظر لندن کی سڑکوں پر نظر آئے اور میڈیا کے توسط سے پوری دنیا میں دیکھے گئے ونڈسر کاسل پہنچنے کے بعد ملکہ کے تابوت کو سینٹ جارج چیپل منتقل کیا گیا جہاں آخری دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔ اسی دوران ملکہ کی بادشاہت کا اعلان ان کا بارعب تاج اور شاہی چھڑی بھی ان کے تابوت سے الگ کردی گئی اور ملکہ کے تابوت کو رائل والٹ میں اتارا گیا، جہاں اسی شام ملکہ کو ان کے شوہر شہزادہ فلپ کے پہلو میں دفن کردیا گیا۔ یہ وہی مقام ہے جہاں ملکہ الزبتھ کے والد شاہ جارج ششم، والدہ اور بہن شہزادی مارگریٹ بھی دفن ہیں۔