الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ کی درخواست پر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی کر دئیے ہیں، کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں 26 جولائی کو بلدیاتی انتخابات کرائے جانے تھے، مگر پہلے دو مرتبہ بارشوں کی وجہ سے یہ انتخابات ملتوی کیے گئے، جب کہ تازہ ترین التوا کا یہ جواز پیش کیا گیا کہ سندھ حکومت کو پولیس کی نفری کی کمی کا سامنا ہے، ملک کا آئین تین طرح کی حکومتوں کا ذکر کرتا ہے، وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومت، مگر یہاں تیسری حکومت کا خانہ خالی رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے، معاملہ اگر قومی یا صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کا ہو تو پورے ملک میں کہیں بھی انتظامی مشکل کا سوال پیدا نہیں ہوتا، مگر بلدیاتی انتخابات کی بات آئے تو انتظامی مجبوریوں کو وجہ بنا کر التوا مانگا جاتا ہے، یہ رویہ صرف سندھ تک محدود نہیں، پنجاب کی بات کی جائے تو یہاں دسمبر 2021 میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہوئی تھی اور اس سال اپریل میں نئے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہوا، تاہم حکومت بلدیاتی اداروں کے قانون کو حتمی صورت نہ دے سکی۔
یوں انتخابات ملتوی ہوتے چلے گئے، قانون سازی کا کام ابھی تک نہیں ہو سکا لہٰذا بلدیاتی انتخابات کب ہوں گے، اس بارے یقینی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔اس حوالے سے صوبہ خیبر پختونخوا کار ٹریک ریکارڈ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔یہاں پر مقامی حکومتوں کاڈھانچہ فعال صورت میں موجود ہے۔ آئین کی رو سے بلدیاتی اداروں کی تکمیل کے 120 دن میں نئے انتخابات کرانا لازمی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں بلدیاتی اداروں کو پروان چڑھانے اور عوام کو فائدہ پہنچانے کا موقع صرف غیر جمہوری ادوار میں حاصل رہاہے، یہ سلسلہ صدر ایوب خان کے دور سے چلا ضیا الحق سے ہوتا ہوا،پرویز مشرف کے دور تک پہنچا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے معاملے میں بظاہر یہ سوچ کار فرما معلوم ہوتی ہے کہ بلدیاتی سطح پر ابھرنے والی قیادت، سیاسی جماعتوں کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کے اثر رسوخ کو تقسیم کر دے گی۔
جب کہ حقیت میں ایسا نہیں ہے بلکہ بنیادی جمہوریت سیاسی تربیت کیلئے ایک نرسری کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ بہت سے مسائل کا حل پیش کرتی ہے، کیونکہ گلی محلے کی سیاست سے پروان چڑھنے والی قیادت جب ترقی کے مدارج طے کرتے ہوئے ملکی سطح پر قیادت سنبھالتی ہے تو اس کو تجربہ اس قابل بنا دیتا ہے کہ وہ واقعی کچھ کر دکھائے اور ان کو وہ وژن حاصل ہوجاتا ہے دہائیوں کے عوامی رابطے اور تجربے کا حاصل ہے، بلدیاتی اداروں کو جمہوریت کی نرسری کہا جاتا ہے، اور یہ محض کہنے کی بات نہیں، دنیا بھر کی کامیاب جمہورتیوں میں اپنا نام بنانے والے بہت سارے وہی ہیں،جنہوں نے بلدیاتی سطح سے کام شروع کیا، بلدیاتی اداروں سے قوم کو قیادت ملتی ہے۔