وقت گزرنے کے ساتھ دنیا میں ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں بہت سی آسانیاں اور سہولیات سے انسان کو روشناس کرایا ہے وہاں جرائم کی دنیا میں نت نئی قسمیں بھی سامنے آرہی ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ سائبر جرائم ہیں۔بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول نے کہا ہے کہ اس کے رکن دنیا کے قریب دو سو ممالک میں سے اکثر میں پولیس اہلکار مالیاتی اور سائبر جرائم کے سبب پریشان ہیں اور ایسے جرائم کو عالمی سطح پر درپیش سب سے بڑے خطرات سمجھتے ہیں۔فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے بدھ 19 اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق عالمی سطح پر زیادہ تر ممالک کے پولیس اداروں میں مالیاتی نوعیت کے جرائم اور سائبر کرائمز پر سب سے زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔انٹرنیشنل پولیس یا انٹرپول کے صدر دفاتر فرانس کے شہر لیوں میں ہیں اور اس عالمی پولیس ادارے کی رکن ریاستوں کی تعداد 195 ہے۔ انٹرپول نے گزشتہ روز جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ عالمی سطح پر فنانشل اور سائبر کرائمز کی شرح میں آئندہ برسوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔اس ادارے کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ انٹرنیشنل پولیس نے کوئی ایسی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بین الاقوامی سطح پر نظر آنے والے جرائم کے رجحانات کی نشاندہی کی گئی ہے۔بین الاقوامی سطح پر سائبر کرائمز کے کیسز میں سے بہت سے واقعات تاوان کے لیے ویب سائٹس کو مفلوج کر دینے والے حملے ہوتے ہیں۔اس رپورٹ میں انٹرپول کے سیکرٹری جنرل ژرگن شٹوک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پولیس کی موثر کارکردگی کی بنیاد یہ ہے کہ جرائم کی نوعیت کے مروجہ رجحانات کو سمجھا اور ان کا پیشگی اندازہ لگایا جا سکے۔انٹرپول کی یہ گلوبل کرائم ٹرینڈز رپورٹ پبلک کے لیے جاری نہیں کی گئی۔ یہ صرف اس ادارے کی رکن ریاستوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مہیا کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق انٹرپول کے رکن ممالک میں جن پولیس افسران کے انٹرویو کیے گئے، ان میں سے 60 فیصد سے زائد نے کہا کہ منی لانڈرنگ، انٹرنیٹ کے ذریعے فراڈ، ای میل کے ذریعے دھوکہ دہی، فِشنگ (phishing) کے ذریعے ڈیٹا کی چوری اور ہیکروں کی طرف سے تاوان کی وصولی کے لئے نقصان دہ سافٹ ویئر ، رین سم وئیرکے ساتھ کیے جانے والے سائبر حملے دن بہ دن بڑے سے بڑے خطرات بنتے جا رہے ہیں۔ایسے جرائم کے مرتکب مجرموں میں سیمیل وئیر یا رینسم وئیراستعمال کرنے والے ہیکرز مختلف ویب سائٹس پر حملے کر کے انہیں مفلوج کر دیتے ہیں اور اکثر ایسی ویب سائٹس تاوان کی ادائیگی کے بعد ہی دوبارہ استعمال کے قابل ہوتی ہیں۔انٹرپول کی اس رپورٹ کے مطابق براعظم یورپ میں قومی پولیس اداروں کی طرف سے جن جرائم کو 'سب سے بڑے موجودہ خطرات سمجھا جاتا ہے، ان میں آن لائن فراڈ، منی لانڈرنگ اور مصنوعی طور پر تیار کردہ کیمیائی منشیات یا 'سنتھیٹک ڈرگز کا غیر قانونی آن لائن کاروبار سر فہرست ہیں۔اس رپورٹ کی تیاری کے لیے انٹرپول کے ماہرین نے دنیا کے مختلف ممالک میں جن پولیس افسران کے انٹرویو کیے، ان میں سے تقریبا 75 فیصد رائے دہندگان کو شدید خدشہ تھا کہ اگلے تین سے پانچ سال کے دوران انٹرنیٹ پر بچوں کی ہراسانی کے واقعات میں واضح طور پر اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس طرح یہ کہنا غلط نہیں کہ ٹیکنالوجی نے جہاں بہت سی آسانیاں فراہم کی ہیں وہاں یہ ڈھیر سارے خطرات بھی ساتھ لائی ہے ایسے میں وہی ممالک اور اقوام کامیاب ہیں جنہوں نے ٹیکنالوجی کو سمجھ کر استعمال کیا یعنی اس کے فوائد و نقصانات دونوں کو پہچانا۔