افغانستان کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات پاکستان کیلئے مسلسل تشویش کا باعث ہیں اور افغان طالبان کی طرف سے ایسے واقعات کی روک تھام کی یقین دہانی کے باوجود ان کا نہ رکنا اضطراب کا موجب ہے، گزشتہ برس حکومت سنبھالے کے وقت سے طالبان ہمسایہ ممالک کو ایسی یقین دہانیاں کروا رہے ہیں مگر بدقسمتی سے اس دوران سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا چلا گیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آنے کے ایک برس بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ صورتحال افغان انتظامیہ کی اپنے وعدوں اور دعووں میں ناکامی کا ثبوت ہے، پاکستان کی ہر ممکن کوشش رہی ہے کہ ہمسایہ ملک میں امن و استحکام آئے اور اس سلسلے میں طالبان کی حکومت کو نئی پہل تصور کیا گیا اور توقع یہ تھی کہ کابل میں استحکام آنے سے خطے کی مجموعی صورتحال پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور یہ حالات افغانستان کو عدم استحکام اور لاقانونیت کی دلدل سے نکالنے کا بہترین موقع فراہم کریں گے اور ترقی کرنے کے قابل بنائیں گے، تاہم قریب ایک برس کی طالبان حکومت میں یہ توقعات پوری ہوتی نظر نہیں آرہیں‘ یہ درست ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت کو مغربی دنیا کی طرف سے متعدد مسائل کا سامنا ہے جس سے اس نئی حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
خاص طور پر افغانستان کے مالی وسائل روک کر یا دیگر پابندیاں اور رکاوٹیں پیدا کرکے افغانستان کی نئی حکومت کے لئے مستحکم ہونے میں مشکلات پیدا کی گئیں، مگر افغان حکومت کی اپنی کارکردگی بھی تنقید کی زد میں ہے۔ہمسایہ ممالک خاص طور پر پاکستان کے معاملے میں اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی برت کر اس کا ثبوت دیا ہے‘ افغان رہنماؤں کی طرف سے ہمسایہ ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ کئے جانے کی یقین دہانی بجا مگر عملًا اس دعوے کی پاسداری نہیں ہو رہی اور یہی پاکستان کیلئے باعث تشویش ہے۔ افغانستان میں حکومت بدلنے کے باوجود پاکستان دشمن عناصر سے افغان سرزمین کو پاک نہیں کیا جا سکا۔
یہ خود افغانستان کے لیے بھی پریشانی کا موجب ہونا چاہئے۔ افغانستان اپنے قریب ترین اور خیر خواہ پاکستان کے ساتھ بھی معاملات کومعمول پر لانے میں کامیاب دکھائی نہیں دیتا، اس صورتحال سے خطے کے ممالک کو جو نقصان ہے وہ اپنی جگہ مگر خود افغانستان کے جو خدشات ہیں، وہ بھی معمولی نہیں خوراک‘ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی قلت افغان عوام کا مقدر بن چکی ہے، افغانوں کا وعدہ تھا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہ حالات کو خود سنبھالیں گے مگر ایک برس کے اس عرصے میں اس کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ سرحد پار حملوں اور درندازی کے واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں سے پاک کرنے اور ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے وعدے پورے نہیں کیے جاسکے۔