میدان بھی وہی‘ٹیمیں بھی وہی

جس دن سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں کا اعلان ہوا تب سے ہی ہر جانب سے یہ خواہش اور تجزیے پیش ہونے لگ گئے کہ فائنل تو پاکستان اور انڈیا کا ہی ہونا چاہیے ایسے لوگوں کی ایک خواہش تو پاکستان کی جیت کیساتھ پوری ہوگئی مگر انگلینڈ نے دوسری خواہش پر ایسا پانی پھیرا کہ برسوں تک وہ خشک نہیں ہوسکے گا‘جب انگلینڈ نے ٹاس جیتا تو بھارت میں خوشی کے شادیانے بجنا شروع ہوگئے کہ اچھا ہوا ہم ٹاس ہار گئے کیونکہ ایڈیلیڈ کے میدان میں کھیلے جانیوالے تمام میچ ان ٹیموں نے جیتے تھے جو ٹاس ہاری تھیں،لیکن ہم جانتے ہیں کہ ٹی20 کرکٹ میں نہ پار پریڈکشن کی زیادہ حیثیت ہے اور نہ ہی ٹاس کی، اگر اہمیت ہے تو صرف ایسے کھیل کی جو آج انگلینڈ نے پیش کیا، مطلب دس وکٹوں سے ہی ہرادیا؟ مطلب ٹی20 ورلڈ کپ کی سب سے بڑی پارٹنرشپ قائم کرلی، مطلب انڈیا کو جیت کی امید کے بھی قریب نہیں آنے دیا‘اچھا جب میں یہ سب لکھ رہا ہوں تو میرے سامنے گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ٹوئٹ سامنے آگئی جس میں پوچھا گیا کہ کیا یہ تاریخی طور پر آسان ترین ہدف کا تعاقب ہے؟اچھا یہاں ایک اور بات بھی یاد آگئی کہ انڈیا وہ واحد ٹیم بن چکی ہے جس کے خلاف ٹی20 ورلڈ کپ میں 2 مرتبہ 150 سے زائد رنز کی پارٹنرشپ قائم ہوچکی ہے‘ پہلی تو ہم سب کو یاد ہے جو پچھلے سال پاکستان نے بنائی تھی اور بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی اور دوسری مرتبہ یہ کارنامہ آج انجام دیا گیا‘میچ شروع ہونے سے آخری اوور تک بھارت کی ٹیم اپنے اصل رنگ میں نظر ہی نہیں آئی‘ ہاں اننگ کے آخری 5 اوورز میں جب ہاردک پانڈیا کی جارحانہ بیٹنگ کے سبب انڈیا نے 68 رنز بنائے اور ہدف جب 169 رنز تک پہنچا تو ایک بار ضرور لگا کہ یہ میچ اتنا آسان نہیں ہوگا، مگر انگلینڈ کے اوپنرز نے اپنے بلے سے بار بار ہمیں یہ پیغام پہنچایا کہ ہاں، ہاں، یہ اتنا ہی آسان ہوگا‘انگلیند کے کپتان نے49 گیندوں پر80 رنز بنائے تو میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے ایلکس ہیلز نے 47 گیندوں پر86 رنز بنائے‘ اس میچ میں پوری بھارتی ٹیم نے جتنے چھکے لگائے اتنے اکیلے ہیلز نے لگالئے، اس میچ کیلئے شاید ہی کوئی انگلینڈ کو فیورٹ قرار دے رہا تھا، حتیٰ کہ سابق انگلش کھلاڑی بھی بھارت کو ہی فیورٹ قرار دے رہے تھے اور پاکستان اور انڈیا کے فائنل کی پیشگوئی کررہے تھے‘ پھر اس اہم ترین میچ میں انگلینڈ کے 2 کھلاڑی مارک ووڈ اور ڈیوڈ ملان انجری کی وجہ سے ٹیم کا حصہ نہ بن سکے تو ان خیالات کی حیثیت میں مزید اضافہ ہوگیا تھا‘چلیں سابق کھلاڑی تو اپنے تجربے کی بنیاد پر باتیں کررہے تھے مگر شائقینِ کرکٹ کی ایک بڑی تعداد ناجانے کیوں مسلسل میچ اور ایونٹ فکس ہونے کی باتیں کررہی تھی آپ جس سے بھی پوچھیں کیا ہوگا تو جواب یہی ملتا ہے، کیا ہوگا، بھارت ہی جیتے گا، اس کے پاس پیسہ جو بہت ہے، دوسری طرف تمام تر بیانات کے باوجود انگلینڈ کے کپتان کچھ اور ارادے بنائے بیٹھے تھے اس اہم ترین میچ سے پہلے انہوں نے بیان دیا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ انڈیا اور پاکستان کا فائنل نہ ہونے دیں، مطلب وہ اپنی جیت کی پیشگی خبر دے رہے تھے اب تیسسال بعد میلبورن کے تاریخی میدان  میں ایک اور ورلڈ کپ فائنل کھیلا جانیوالا ہے مزے کی بات یہ ہے کہ اس بار میدان بھی وہی ہے اور اس میں مدِمقابل ٹیمیں بھی وہی، یہ سوال ضرور بنتا ہے کہ کیا نتیجہ بھی وہی ہوگا؟اگر یہی نتیجہ درکار ہے تو پھر کھیل بھی ویسا ہی پیش کرنا ہوگا‘ اگر انگلینڈ کے اوپنرز کو جلدی آوٹ کرلیا جائے تو اس سے بہتر کوئی اور کام نہیں ہوسکتا دوسری طرف پاکستانی اوپنرز کو بے خوفی کے ساتھ کھیلنا ہوگا‘ جس ٹیم نے شروع کے 6 اوورز کا بہتر فائدہ اٹھالیا اسکی جیت کے امکان زیادہ ہوں گے۔