جنیوا کانفرنس میں پاکستان کیلئے  امداد کااعلان

وزیر اعظم شہباز شریف کی کاوشوں سے متاثرین سیلاب کی امداد کیلئے عالمی برادری نے بھر پور تعاون و مدد کا اعلان کرکے سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیر نوکی امید دلا دی ہے۔اس ضمن میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیر نو سے متعلق جنیوا کانفرنس کے پہلے مرحلے میں یورپی یونین نے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، جرمنی نے 8 کروڑ 8 لاکھ ڈالر‘ چین نے 10 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر اور عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ، ایشائی ترقیاتی بینک نے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر، یو ایس ایڈ نے 10 کروڑ ڈالر اور فرانس نے 34 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا وعدہ کیا ہے جبکہ جنیوا کانفرنس کا دوسرا سیشن جلد شروع ہونے جارہا ہے۔ دریں اثنا ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برادر ملک سعودی عرب نے بحالی اور تعمیر نو کے مشکل کام میں پاکستان کی مدد کے لئے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ قبل ازیں کلائمیٹ ریزیلیئنس اِن پاکستان کے عنوان سے جنیوا میں ہونے والی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، میں پاکستان کے لوگوں کے احساسات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں، جس طرح آپ نے ان سیلاب متاثرین کے لئے آواز بلند کی ہے، ان کے مسائل کو موثر انداز میں روشناس کرایا ہے اس کے لئے ہم آپ کے مشکور ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور بچوں سمیت 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تباہ کن سیلاب سے 8 ہزار کلومیٹر روڈ تباہ ہوگئے، ہزاروں سکول متاثر ہوئے، جس کی وجہ سے 26 لاکھ طلبہ تعلیم سے محروم ہو گئے جس میں 10 لاکھ بچیاں بھی شامل ہیں۔ہم تاریخ کے نازک موڑ پر کھڑے ہیں، ایونٹس ہماری توقعات سے زیادہ تیزی سے آرہے ہیں، اب سوال صرف یہ نہیں ہے کہ کیسے زندہ رہنا ہے؟ بلکہ سوال یہ بھی ہے کہ اپنا وجود کیسے برقرار رکھنا ہے، سوال ہے کہ اپنے وقار کو کیسے بحال رکھیں؟وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)، اے آئی آئی بی، یورپی یونین سمیت دیگر دوست ممالک کی جانب سے دی گئی سپورٹ پر ان کے شکر گزار ہیں، بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کی کوشش کا مقصد بھی ہمارے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا ایک اور موقع دینا ہے، گزشتہ اکتوبر میں ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگایا تھا جو 30 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ہیں، یہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد بنتا ہے، جس نے 90 لاکھ افراد کو شدید غربت میں دھکیل دیا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور ریاست نے اس تباہی کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے، جن کے وسائل کم ہیں، انہوں نے بھی آگے بڑھ کر ان کی مدد کی ہے، جنہوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے۔ 20 ہزار فوجی جوان اور سینکڑوں ہیلی کاپٹرز اور موٹر بوٹس بحالی آپریشن کے لئے 24 گھنٹے متحرک رہے، ہمیں مشرق وسطیٰ، یورپ، فار ایسٹ اور دنیا کے دیگر ممالک کا بھی ساتھ رہا، انہوں نے ہزاروں زندگیوں کو بچایا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک سبق سیکھا ہے کہ کچھ بھی معمول پر واپس نہیں آسکتا، ہمیں مسلسل مشکل فیصلے کرنے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ بحران سے بحالی کے لئے فنڈنگ کا خلاء  بہت زیادہ ہے، پاکستان میں زندگی ہمیشہ کیلئے تبدیل ہوچکی ہے،۔ان کا کہنا تھا کہ فنڈنگ گیپ 8 ارب ڈالر کا ہے، جس کی ہمیں 3 سال کے عرصے میں ضرورت ہوگی، اگر  بحالی میں مالیاتی خلاء مسلسل رکاوٹ رہا تو اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں بحالی منصوبے کے لیے آپ لوگوں کی سپورٹ حاصل کر رہا ہوں، مجھے پتا ہے موجودہ دور میں بہت سے ممالک کو معاشی مشکلات درپیش ہیں، پاکستان کو نئے اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کی جان بچائی جاسکے۔