قوموں کی ترقی میں تحقیق کا کردار

اس وقت جو اقوام عالمی منظر نامے پر راج کررہی ہیں ان کو یہ مقام تحقیق وتجسس کے باعث حاصل ہو اہے۔ آج جو جدید ٹیکنالوجی ہمارے ہاتھوں میں ہے وہ اسی تحقیق کا نتیجہ ہے جس میں دنیا کے گوشے گوشے میں ریسرچ کرنے والے محققین مصروف ہیں۔ہم مسلمان ہیں‘ہمارے مذہب میں  ریسرچ کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ ہمارا مذہب کہتا ہے کہ قدرت کی نشانیوں کو دیکھو اور ان میں غور کرو۔یہ چیز کس طرح پیدا کی گئی  ہے۔ اس کے اجزئے ترکیبی کیا ہیں۔ کیا ان اجزائے ترکیبی سے ہم کوئی نئی چیز بنا سکتے ہیں ۔ اور اگر بنا سکتے ہی تو کیا یہ ا نسانیت کے کام آ سکتی ہے۔ اور اگر آ سکتی ہے تو اس کو مزید بہتر  طریقے سے بنائیں تا کہ یہ زیادہ سے زیادہ  انسانیت کے کام آ سکے۔  ہمیں اشیاء کی تہہ تک جانے  اور کھوجنے کا حکم دیا گیا ہے کہ ان چیزوں کی بناوٹ پر غور کرو اور ان میں پوشیدہ حکومت کے پہلوؤں پر تدبر کرو غور کیا جائے تو واضح ہوگا کہ انسان نے جتنی ایجادات کی ہیں وہ مظاہر قدرت کو دیکھ کر کی ہیں۔ پرندوں کو دیکھ کر جہاز بنائے گئے، سمندر پر تیرنے والے اور پانی کے نیچے تیرنے والی مخلوقات کا مطالعہ کرکے بحری جہاز اور آبدوز بنے اور حقیقت تو یہ ہے کہ انسانی ترقی کی ابتدائی اہم ایجادات میں سے اکثر مسلمانوں کی ہیں کیونکہ ایک زمانے تک مسلمانوں نے غور کا مطلب سمجھا تھا اور نئی نئی تحقیقات کی تھیں اور  نئے نئے نتائج حاصل کئے تھے۔  اگر ہم سائنسی لحاظ  سے دیکھیں تو جن مسلمانوں نے  اشیاء پر غور کرنے کا اصل مطلب سمجھا تھا انہوں نے ہزاروں نئی  اشیا ء  ایجاد کر لی  تھیں۔ آج ہم یہ فخر تو کرتے ہیں کہ سائنس میں بہت سی ایجادات مسلمانوں کی ہیں مگر اس کے بعد ہم نے کیوں  یہ کام مغرب پر چھوڑ دیا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ مغرب پر تاریکی چھائی ہوئی تھی اور وہاں پر بہت سے سائنسدان ان کے مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتارے گئے یورپ نے بہت سے ایسے سائنسدانوں کو تہہ و تیغ کیا کہ جنہوں نے معاملے کی حقیقت کو ظاہر کیا۔ زمین کے سورج کے گرد چکر لگانے کا کہنے والے کئی سائنس دان ماردیئے گئے‘آج ہم سائنسی ترقی میں پیچھے رہ جانے کے باعث ہر چیز کیلئے دوسروں کے محتاج ہیں۔ ہمیں اب اپنی سوچ بدلنی ہوگی اور دوسروں پر انحصار کرنے کی بجائے خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔کورونا وبا اور حال ہی میں سیلابوں سے ہمیں جو نقصانات ہوئے ہیں، اب جب کہ بحالی کی کوششیں ہورہی ہیں تو اس میں جدیدٹیکنالوجی کی مدد لے کر ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔یہ تو ایک مانی ہوئی حقیقت ہے کہ وطن عزیز کو اس وقت زراعت کے شعبے میں جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ آسانی سے ممکن نہیں سیلابوں نے زرخیز زمینوں کو ناقابل کاشت بنا دیا ہے اب یہ جدید ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے زراعت کو ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے اور ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ مشکل مرحلہ آسانی سے طے ہو سکتا ہے جو زمین سیلابوں کی زد میں نہیں آئی تو وہ اگرچہ تھوڑی ہے تاہم تحقیق کے ذریعے ایسی اجناس کو سامنے لانا ضروری ہے جو اس کم زمین سے زیادہ پیداوار حاصل کر نے میں مدد دے۔ اس طرح ایک اور شعبہ جو ہمیں ان مشکل حالات سے نکال سکتا ہے وہ تعلیم میں سرمایہ کاری ہے تاکہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ مہارت رکھنے والے افراد کو سامنے لایا جا سکے اس وقت آن لائن کاروبار کا دور دورہ ہے ہمارے نوجوان اگر اس طرف توجہ دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ گھر بیٹھے کمائی کا راستہ ڈھونڈ سکیں اس تمام صورتحال میں دیکھا جائے تو کئی ممالک نے کورونا وباء اور اس کے بعد کی صورتحال میں جس طرح حالات کو اپنے لئے موافق بنایا ان تجربات سے ہمیں بھی فائدہ اٹھانا چاہئے چین آج ترقی کی جس بلندی پر ہے وہ تعلیم و تحقیق کا نتیجہ ہے جس پر چینی قیادت نے اپنی توجہ مرکوز کر رکھی تھی اور آج وہ دنیا کی قیادت کرنے والا ملک ہے پاکستان کو بھی ہم جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم و تحقیق کے میدان میں سرمایہ کاری کے ذریعے ترقی کی بلندی پر پہنچا سکتے ہیں۔اس مقصد کے لئے یونیورسٹیوں کی سطح پر تحقیق کو ترقی دینے کے لئے جدید لیبارٹریاں ضروری ہیں جہاں پر طلبہ مختلف تجربات کے ذریعے اپنی مہارت میں اضافہ کریں اور ملک و قوم کے لئے نئی ایجادات کی راہ ہموار کریں یہی پائیدار ترقی کا راستہ ہے۔