یکساں نظام تعلیم

کسی بھی ملک کی پائیدار ترقی اور خوشحالی میں نظام تعلیم اہم کردار ادا کرتا ہے، چین، جاپان، امریکہ، روس اور فرانس جیسے ممالک آج اگر دنیا پر راج کر رہے ہیں تو اس کی بڑی وجہ ان ممالک کا نظام تعلیم ہے جسے انہوں نے اس طرح استوار کیا ہے کہ تمام شعبہ ہائے زندگی کے واسطے ان کو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ افراد ملتے رہتے ہیں اور یوں ملک ترقی کرتا جاتا ہے۔اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ پاکستان میں ایک ایسا نظام تعلیم ہونا چاہئے کہ  جو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو اور آج جس طرح ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ممالک ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان بھی  اس صف میں شامل ہو۔کوئی شک نہیں کہ جیسے ہم آگے نکلتے ہیں تو علم کا میدان اتنا وسیع ہو جاتا ہے کہ کسی ایک شخص کیلئے ان سب علوم کا حاصل کرنا ممکن ہی نہیں ہے اسی لئے جب ہم آگے نکلتے جاتے ہیں تو علوم میں افراد کو مختلف شعبوں کی طرف جانا پڑتا ہے‘ایسا نہیں ہوتا کہ ایک ہی فرد ان سارے شعبوں میں علم کی دنیا میں داخل ہو جائے اسی لئے ایک خاص عمر کے بعد ہر فرد کیلئے اس کی دلچسپی اور ذہنی صلاحیت کے مطابق مختلف برانچوں کی سمت لے جایا جاتا ہے‘ اب یہ تو ممکن ہی نہیں کہ ایک فرد میڈیکل کی تعلیم بھی حاصل کرے اور انجینئرنگ میں بھی طاق ہو اسلئے کہ یہ دونوں علم کی دو مختلف شاخیں ہیں اور ان میں سے کسی ایک ہی پر کوئی فرد طاق ہو سکتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی  صف میں کھڑا ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہم کو ہر شعبہ زندگی میں مخصوص مہارت رکھنے والے افراد فراوانی کے ساتھ ملیں کیونکہ ہر فرد بیک وقت تمام شعبہ ہائے زندگی میں مہارت حاصل نہیں کرسکتا۔کوئی بیک وقت ڈاکٹر، انجینئر اور پائلٹ نہیں بن سکتا۔‘ترقی اور خوشحالی کے سفر کو تیز سے تیز تر کرنے  کیلئے تعلیم کے مختلف شاخوں میں اس قدر  ریسرچ ہو چکی ہے کہ کسی بھی فرد کا اس پر مکمل عبور ممکن ہی نہیں ہے۔ اسی لئے علوم کو شاخوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ یعنی یہ دور مخصوص مہارتوں کے حصول کا ہے کہ ہر کوئی ایک خاص شعبے میں مہارت رکھے اور اس کو بروئے کار لاتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائے۔ایک طرح سے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ نظام تعلیم کو اس وقت  اہم اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے اقدامات جس قدر جلد اور تیزی سے اٹھائے جائیں اس قدر بہتر ہے کیونکہ زندگی کی دوڑ تیز ہو چکی ہے اور ٹیکنالوجی جس تیزی کے ساتھ زندگی کے نقشے کو تبدیل کر رہی ہے اس کو ضرور مد نظر رکھنا ہے۔