آئی ایم ایف مذاکرات، حکومت نے بجلی اور گیس 30فیصد مہنگی کرنیکی حامی بھر لی 

اسلام آباد:مہنگائی کے ستائے عوام پرمزید بوجھ کیلئے ڈالنے کی تیاری شروع کر دی گئیں،پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اورڈالر کو بے لگام کئے جانے کے بعد اب بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ کیا جائیگا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف سے تیس فیصد تک بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافے کی حامی بھر لی ہے۔

 ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے سے جڑے مسائل اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پاور سیکٹر سے متعلق مذاکرات فائنل راؤنڈ میں داخل ہو گئے۔

 ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 30 فیصد تک اضافے پر رضامند ہوگئی ہے اور بجلی کے نرخوں میں 4 سے 10 روپے فی یونٹ تک اضافے کا امکان ہے تاہم آئی ایم ایف کا بجلی ٹیرف میں 50 فیصد تک اضافے کا مطالبہ ہے جس پر بات چیت جاری ہے۔

 ذرائع کے مطابق گردشی قرضوں میں کمی کا نظرثانی شدہ پلان بھی آئی ایم ایف کو پیش کیا جائیگا،اور حکومت گیس سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی کیلئے اقدامات لے گی جس کے تحت گیس ٹیرف میں اضافے پر بھی آئی ایم ایف کی شرط مانی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے پالیسی سطح کے مذاکرات کا آخری دور جمعرات 9 فروری تک جاری رہے گا،اورمذاکرات کے دوران یا خاتمے پر آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد کا آغاز کیا جائے گا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات میں مشکل فیصلوں کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پالیسی مذاکرات میں بجٹ خسارہ، بیرونی فنانسنگ اور بجٹ فریم ورک سمیت اہم امورپرپالیسی مذاکرات ہوں گے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو سخت سوالوں کے جواب دینے ہیں، پاکستان کو 30جون تک غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 16 ارب 20 کروڑ ڈالر تک لانے ہوں گے اور پاکستان کو بتانا ہوگا کہ یہ رقم کہاں سے آئے گی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو درآمدات پرپابندیاں فوری طورپرختم کرناہوں گی، ایل سیز کھولنے کیلئے 4 ارب ڈالرفوری فراہم کرناہوں گے، بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے 600 ارب روپے سے زائد اخراجات کم کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے ترقیاتی بجٹ پر 50 فیصد سے زائد کی کٹوتی کی تیاری کی جارہی ہے جس کے تحت ترقیاتی بجٹ 727 کی بجائے 400 ارب روپے سے زائد خرچ کی تیاری ہے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی لائی جائیگی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے غیرضروری منصوبوں کی فنڈنگ روکنے پر بھی بات چیت ہوگی جبکہ رواں مالی سال بجٹ سے سبسڈی جاری کرنے میں قابل ذکر کمی پرگفتگو ہوگی، سبسڈی کم کرنے پربجلی اورگیس کے ریٹ تقریباً 50 فیصد بڑھانا ہوں گے، تمام ترقیاتی منصوبوں کی مرحلہ وار مانیٹرنگ ویب سائٹ پرپبلک کی جائیگی، نجکاری پروگرام فعال بناکر ریاستی ملکیتی اداروں کو فعال یا فروخت کرنیکا لائحہ عمل طے ہوگا۔

ذرائع کے مطابق احتساب کا عمل مؤثر اور شفاف بنانے کیلئے قانون سازی زیر بحث آئے گی، غیر ممالک سے قرضہ لینے اور واپس کرنے کی نئی پالیسی طے ہوگی، گردشی قرضے کی ادائیگی کیلئے بنیادی ڈھانچہ کی تشکیل پرمذاکرات ہوں گے۔