آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم، ترمیمی فنانس بل کی منظوری 

اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف نے آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے ترمیمی فنانس بل کی منظوری دیدی ہے۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جمعرات کو معاہدے طے پانے کا امکان ہے۔

 وزیراعظم سے آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی جس میں شہبازشریف نے وفد کو پروگرام مکمل کرنے اور اہداف پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرا دی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف وفد کو اعتماد بحال کرنے کیلئے ضروری اقدامات کی بھی یقین دہانی کروائی، وزیرخزانہ نے وفد کو معاشی صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ توانائی حکام نے وزیراعظم کو نظرثانی شدہ گیس مینجمنٹ پلان پیش کیا۔

آئی ایم ایف سے معاہدہ کے نتیجے میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی‘ ریونیو اصلاحات پر بھی اتفاق رائے ہوگیا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے اسٹریٹیجی تیار کرلی،ذرائع کے مطابق 727 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی اسٹریٹیجی تیار کرلی گئی اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کرنے میں سست روی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کیمطابق حکمت عملی کے تحت پہلے 6 ماہ میں صرف 151 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ذرائع کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں 350 ارب تک کمی ہو سکتی ہے جس سے مختلف وزارتوں کے کئی منصوبے متاثر ہوسکتے ہیں جن میں صحت، تعلیم، ہاؤسنگ، خوراک اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق 9 ویں زیر التواء جائزے کے اختتام کے حوالے سے آئندہ چوبیس گھنٹے اہم ہیں،آئی ایم ایف نے فنانشل اور اکنامک پالیسیوں کے حوالے سے یادداشت (ایم ای ایف پی) پاکستانی حکام کو فراہم نہیں کی۔یہ وہ دستاویز ہے جس کی بنیاد پر اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا۔

 وزارت خزانہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق امید ہے آئی ایم ایف کے ساتھ نو فروری کی ڈیڈلائن سے قبل اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔ادھراسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے آئی ایم ایف مشن چیف کی وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی جس میں آئی ایم ایف مشن چیف نے وزیر خزانہ کو مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ملاقات میں آئی ایم ایف وفد نے کہاکہ میوچل اکنامک اینڈ فسکل پالیسی کا مسودہ تیار کر رہے ہیں جو فائنل کر لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان زیادہ تر معاملات میں اتفاق ہوگیا ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کو تمام شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہائی کرادی ہے اور مالیاتی ادارہ بھی یقین دہانیوں پر مطمئن ہوگیا ہے، لہذا مسودہ جمعرات مکمل اتفاق رائے کیساتھ طے پا جائے گا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے پرائمری بجٹ خسارے میں رعایت کے لیے شرط رکھ دی،آئی ایم ایف نے حکومت سے سیلاب سے متعلق اخراجات کا ثبوت مانگ لیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ آئی ایم ایف پرائمری بجٹ خسارے میں تقریبا 475ارب روپے کا استثنیٰ دینے پر آمادہ تو ہوگیا لیکن وفد نے استثنیٰ کو اخراجات کی تصدیق سے مشروط کردیا،پرائمری بجٹ خسارہ 1100 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، سیلاب سے متعلق اخراجات آئی ایم ایف کو خسارے میں اضافے کی وجہ بتائی گئی۔

آئی ایم ایف شرائط پررواں مالی سال پرائمری بجٹ 152 ارب روپے سرپلس کرنا تھا۔ذرائع کے مطابق پرائمری بجٹ سرپلس کے بجائے بڑے خسارے میں چلاگیا، گزشتہ سال بھی پرائمری بجٹ خسارہ 360ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔اس سے قبل وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوس پاشا کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے، بجلی ٹیرف یا ٹیکس کا زیادہ بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر ڈالیں گے جب کہ وزیراعظم شہباز شریف سے فیصلوں کی منظوری لے لی گئی ہے۔

قبل ازیں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا تھا کہ حکومت اور آئی ایم ایف وفد سے مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں کی وزیر اعظم سے منظوری لے لی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پاکستان کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں اب چیزوں کے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔