شنگھائی تھرکول کے منصوبے نے بجلی کی پیداوار شروع کردی 

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ شنگھائی تھرکول منصوبے نے بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے،منصوبہ مکمل ہو نے سے نوازشریف اور بے نظیر کے خواب کی تعبیر ہوگئی،آئی ایم ایف سے بجلی کے ٹیرف پر ابھی اختلافات ہیں  اوور بلنگ اور بجلی چوری کا خاتمہ ترجیح ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ شنگھائی تھرکول کے منصوبے نے بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے جبکہ بجلی کے دیگر منصوبوں پر تیری سے کام جاری ہے ان کو بروقت مکمل کیا جائے گا۔

تھر کول کے بجلی منصوبوں سے 2640 میگاواٹ سے زیادہ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی،سستی بجلی کو بھی سسٹم میں شامل کیا جارہا ہے، ایک سال میں تھر سے ایک ہزار 980 میگاواٹ بجلی پیداکی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تھر میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں اور یہاں سے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیداکرنے کی گنجائش ہے جب کہ مزید 100میگاواٹ بجلی درآمد کے لیے ایران گوادر ترسیلی لائن مکمل ہوگئی ہے۔

یہ منصوبہ 1320میگاواٹ کا ہے، تھل نووا کا 330 میگاواٹ کا منصوبہ بھی مکمل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ توانائی پیداوار میں مقامی ایندھن کا استعمال بڑھا ہے مہنگی بجلی کے زرائع کا استعمال کم کیا جارہا ہے ہم توانائی کے نئے ذرائع تلاش کررہے ہیں،تھر کول کے منصوبے میں چار سال مجرمانہ غفلت کی گئی،ہم نے ان منصوبوں کو چلایا شمسی توانائی کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ 

سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے تعاون کیا،تھر سے دوہزار چھ سوچالیس میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے ایران سے ایک سو میگاواٹ بجلی کے رہے ہیں ایران سے حاصل کردہ بجلی گوادر کو ملے گی وزیر اعظم کا شمسی توانائی سے چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔

 مظفر گڑھ میں شمسی توانائی کا منصوبہ لگا رہے ہیں سستی بجلی کو سسٹم میں شامل کیا جا رہا ہے بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے آئی ایم ایف کے گردشی قرضے پر خدشات ہیں ایک حد سے زیادہ بجلی کی قیمت نہیں بڑھا رہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نواز شریف اوربے نظیرکے خواب کی تعبیر ہوگئی، آئی ایم ایف نئے مالی سال میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ چاہتا ہے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی۔

سردیوں میں بجلی لوڈ شیڈنگ بچت منصوبے کا حصہ ہے صنعتی صارفین کیلیے بجلی کی کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی آئی ایم ایف سے بجلی کے ٹیرف پر ابھی اختلافات ہیں۔ گردشی قرضے اور بجلی تقیسم کار کمپنیوں کے مسائل ہیں،بجلی چوری روکنے کیلیے ایڈوانس میٹرز لگائیں گے،یہ میٹرز ایسے ہیں کہ موبائل فون پر بھی بل دستیاب ہوگا اور کمپنی کے پاس بھی ڈیٹا ہوگا بڑی تقیسم کار کمپنیوں میں پہلے یہ ایڈوائس میٹرز لگائیں گے۔

کئی علاقوں میں ہماری رٹ کا ایشو ہے وہاں انتظامیہ کی مدد لیں گے اوور بلنگ اور بجلی چوری کا خاتمہ ترجیح ہے۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے شکایات کا ازالہ کیا جارہا ہے ہم صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے پارلیمنٹ اور کمیٹیوں میں حاضری دیتے ہیں۔