حال ہی میں اسلام آباد پولیس کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے واکنگ ٹریک پر گشت کرنے کیلئے گھوڑے فراہم کئے گئے ہیں‘موٹروے پولیس کو نئی گاڑیاں جبکہ گاڑیوں کی رفتار پر نظر رکھنے کیلئے لیزر گنز بھی مہیا کی گئی ہیں‘شہروں کو محفوظ بنانے کیلئے پولیس کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کی گئی ہے جبکہ جرائم کی تحقیقات بھی ڈیجیٹل کردی گئی ہیں‘ پارکوں میں گشت کیلئے سائیکل جبکہ صنفی مساوات کو فروغ دینے کیلئے خواتین اہلکاروں کو موٹربائیکس بھی دی گئی ہیں‘اس طرح کے تمام اقدامات کا مقصد عوام کی حفاظت اور بہتر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے لیکن کیا کراچی میں اربن فلڈ کی صورتحال کے دوران‘ جیکب آباد میں ہیٹ ویوز کے اثرات، ژوب میں خشک سالی، لاہور میں فضائی آلودگی، نوشہرہ میں غیرمعمولی بارشوں، یا ہنزہ میں گلیشیئر پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب کی صورتحال میں بھی پولیس کو شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے وسائل فراہم کئے جاسکتے ہیں؟ ان حالات میں یہ ضرورت جنم لے رہی ہے کہ ہم اپنی پولیس کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں‘موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنیوالی آفات کے پیش نظر اس ضرورت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے‘پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آفات کے دوران اپنے کردار پر کم ہی توجہ دی ہے‘ہنگامی حالات میں کام کرنے والے اہلکاروں، کمیونیٹز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز جنہیں موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنیوالی آفات کا مثبت ردعمل دینا ہوتا ہے انکے کردار سے متعلق اس وقت لاتعداد مسائل ہیں۔پاکستان میں پولیس کو مضبوط بنانے کیلئے نوآبادیاتی ذہنیت ترک کرکے نئی سوچ کی ضرورت ہوگی تاکہ ہنگامی حالات میں وہ اس سے متعلق تیاری کرسکیں پاکستان کے بدلتے ہوئے موسمی بحران میں پولیس کے کاموں کو ان 4اہم زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:سیلاب، ہیٹ ویوز، خشک سالی، لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی طوفانوں جیسی آفات کے دوران بہتر ردعمل دینے میں مقامی انتظامیہ کی مدد‘متعلقہ اداروں سے تعاون کرکے ماحولیات سے متعلق قوانین کے نفاذ میں حکومت کی مدد کرنا‘ بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی سے جنم لینے والی آفات کی وجہ سے جرائم کی تبدیل ہوتی نوعیت سے نمٹنا‘ لینڈ مافیا اور جرائم پیشہ گروہوں کیخلاف کاروائی کرنا جو غیرقانونی طور پر عوامی ملکیت اور قدرتی وسائل جیسے کمیونل زمینیں، جنگلات، پارک، دریا کے کناروں کو نقصان پہنچانے اور ان کناروں پر ہونیوالی ریت کی کان کنی، پہاڑوں میں ہونیوالی کان کنی اور پتھروں کی کٹائی جیسے ماحول کو نقصان پہنچانے والے اقدامات میں ملوث ہوتے ہیں پولیس کو اکثر آفت زدہ علاقوں سے متاثرین کے انخلا، سیلاب متاثرین کو نکالنے کے عمل، پناہ گزینوں کو سہولیات فراہم کرنے اور آفت زدہ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کی ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں‘پولیس کے پاس شاید وسائل، سازوسامان یا تربیت ناکافی ہو لیکن ہنگامی حالات میں ان کی مدد ضرور طلب کی جاتی ہے‘ ہنگامی خدمات کیلئے فوج پر انحصار کرنا اگر ناکام نہیں تو کم از کم ایک کمزور ریاست کی نشانی ضرور ہے‘ ہمیں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت سازی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔