ملک کے مختلف علاقوں میں ان دنوں غیر معمولی بارشیں ہو رہی ہیں اور بعض اضلاع میں ژالہ باری بھی ہوئی ہے۔ بارشوں کے تازہ ترین سلسلے نے زراعت کے شعبے پر گہرا اثر ڈالا ہے جس کے بعد فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار کم اور لاگت بڑھنے کا اندیشہ ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ مینیجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھاڑٹیز نے برساتی نالوں اور نشیبی علاقوں میں طغیانی کی وارننگز جاری کر رکھی ہیں۔حالیہ بارشوں سے ملک بھر میں کوئی جانی نقصان کی اطلاع تو نہیں تاہم لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے کسان اور زراعت سے جڑے افراد پریشان ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ رواں سال ضرورت کے مطابق گندم پیدا نہیں ہوسکے گی جب کہ کپاس کی فصل بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔جامعہ پنجاب کے شعبہ ایگری کلچر سٹڈیز نے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں فصلوں کی کم پیداوار کے خدشے کا اظہار کیا ہے اور حالیہ بارشوں کو موسمیاتی تبدیلی کا نام دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ موسمیاتی تبدیلیوں کا ایک سائیکل ہے جس میں ہر تین سے چار سال بعد معمول سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں اور تیز ہوائیں چلتی ہیں۔ اس کے ساتھ ژالہ باری ہوتی ہے۔ پاکستان بھر میں اس وقت گندم تقریبا کٹائی کے قریب تھی لیکن منڈی بہاالدین، اوکاڑہ، پاک پتن سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں جہاں بارش کے ساتھ ژالہ باری ہوئی ہے وہاں گندم کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔ ژالہ باری سے گندم کی فصل کا سٹہ ٹوٹ کر گرجاتا ہے۔اس صورت میں اگر گندم کی پیداوار 40 من ایکڑ ہو تو وہ 30 من فی ایکڑ سے 33 من فی ایکڑ تک آجاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق گندم کے علاوہ بارشوں سے کپاس کی فصل کو بھی نقصان ہوگا کیوں کہ ملک کے مختلف حصوں میں ان دنوں کپاس کی بوائی کا وقت ہے۔ان کے مطابق جہاں کپاس بودی گئی ہے وہاں اگر پہلا چھوٹا پھول نہ نکلے اور بارش ہوجائے تو زمین کی اوپر کی سطح سخت ہوجاتی ہے جسے کرنڈ ہونا کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے کسانوں کو کپاس کی فصل دوبارہ بونا پڑتی ہے اور ان کے اخراجات مزید بڑھ جاتے ہیں۔دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق جن علاقوں میں کم بارشوں کی توقع ہو وہاں زیادہ بارشیں ہوجائیں تو اسے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی بارشوں کا نام دیا جاتا ہے۔ حالیہ بارشوں کو 'ٹرانزیشن پریڈ' کا نام د یا گیا ہے جو کہ موسمِ سرما سے موسمِ گرما کی طرف ہوتا ہے۔ ان بارشوں کا دورانیہ مارچ اور اپریل پر مشتمل ہوتا ہے جس میں بارشیں بھی ہوتی ہیں اور ژالہ باری کے امکانات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ماہرین موسمیات کے مطابق حالیہ بارشیں مغربی ہواؤ ں کے نتیجے میں ہیں جس کی وجہ سے پورے ملک میں بارشیں ہوئی ہیں۔ ان بارشوں کے تین سپیل مارچ میں آئے جب کہ ایک سپیل اپریل میں جاری ہے جس میں کچھ وقفے کے بعد مزید دو اسپیل ہوں گے۔ماہرین کے مطابق حالیہ موسم اور بارشیں ملک میں فصلوں کے لیے موزوں نہیں۔ صرف پنجاب میں آٹھ لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت فصل متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔اس وقتپنجاب میں ایک کروڑ 98 لاکھ ایکڑ رقبہ قابلِ کاشت ہے جس میں سے ایک کروڑ 60 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کی فصل کاشت کی گئی ہے۔اس میں سے آٹھ لاکھ ایکڑ فصل حالیہ بارشوں اور ژالہ باری سے متاثر ہوئی ہے۔ اس رقبے میں گندم کی پیداوار سات من سے آٹھ من فی ایکڑ کم ہو جائے گی۔ اِسی طرح اگر صرف پنجاب کی بات کی جائے تو ژالہ باری پچاس ہزار ایکڑ پر ہوئی ہے جس سے مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ ٹن پیداوار کا فرق پڑے گا۔