بھارت نسل پرستی کی راہ پر

مودی سرکار کے ہندوتوااور آر ایس ایس ایجنڈے پر عمل درآمد کے نتائج وقت گزرنے کے ساتھ واضح ہوتے جارہے ہیں۔اور بھارت اسرائیل کی طرح ایک نسل پرست ریاست کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے جس میں ہندو انتہا پسندوں کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں اور وہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اس طرح مودی سرکار ہندو توا اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر تیزی سے عمل کر رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال درسی کتب سے مغل تاریخ کے باب کونکالنا ہے۔حال ہی میں بھارت میں بارہویں جماعت میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی کتاب سے مغل دور حکومت کی تاریخ کو حذف کر نے کا معاملہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔اترپردیش کے سرکاری سکولوں میں اب نظر ثانی شدہ نصاب پڑھایا جائے گا جس میں مغلیہ دور کی تاریخ نہیں ہو گی۔تاریخ کی کتاب تھیمز آف انڈین ہسٹری حصہ دوم سے کنگز اینڈ کرونیکلز اور مغل کورٹس (سولہویں اور سترہویں صدی) نامی باب ختم کر دیا ہے۔ اترپردیش کے محکمہ ثانوی تعلیم کے ایک عہدے دار کے مطابق اگلے تعلیمی سیشن سے نظر ثانی شدہ کتاب پڑھائی جائے گی۔اب تک بارہویں کے طلبہ کو اکبر نامہ، بادشاہ نامہ، مغل حکمراں اور ان کی سلطنت، قلمی مخطوطات کی ترتیب، مثالی ریاستیں،  جیسی چیزیں پڑھائی جاتی تھیں۔ا س سے قبل این سی ای آر ٹی نے بارہویں کی سائنس کی کتاب سے گجرات فسادات کے صفحات نکال دئیے ہیں۔ اس طرح اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی وزیر اعلی نریند رمودی کو راج دھرم یعنی حکومتی ذمے داری نبھانے کی تلقین کو بھی کتاب سے نکال دیا گیا ہے۔ اس طرح بارہویں کی پولیٹیکل سائنس کی کتاب میں 15 برس سے پڑھائے جانے والے یہ فقرے بھی نکال دیے گئے ہیں کہ مہاتما گاندھی کو وہ لوگ ناپسند کرتے تھے جو بھارت کو ہندو ملک بنانا چاہتے ہیں۔ ان کی ہندو مسلم اتحاد کی پالیسی کی وجہ سے ان کا قتل کیا گیا۔ ان کے قتل کے بعدآر ایس ایس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی  ہندو انتہا پسندحکومت نے گزشتہ سال بھی عہد مغلیہ کی تاریخ کے کچھ حصے نصاب سے حذف کیے تھے۔بھارت میں مسلمان رہنماؤں نے اس اقدام کی بھر پور مذمت کی ہے ان کے مطابق پورے مغل عہد کو ایک صفحہ میں بھی پڑھایا جا سکتا ہے اور دو صفحے میں بھی۔ لیکن اس پورے عہد کو کیسے غائب کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بھارتی تاج محل پر فخر بھی کرتے ہیں اور اس کے معمار کی تاریخ بھی مٹانا چاہ رہے ہیں۔ اگر ان کی تاریخ نہیں پڑھائی جائے گی تو مغلیہ دور کی تعمیرات کن کے نام سے منسوب کی جائیں گی۔ان مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر مغلوں کی تاریخ نہیں ہو گی تو تاج محل بھی نہیں ہوگا۔ بھارت میں تاج محل سے بڑی کوئی یادگار نہیں۔ باہر سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں۔ ہم انہیں کیا بتائیں گے کہ اسے کس نے تعمیر کیا تھا۔ ہم کہہ دیں گے کہ ہم نہیں جانتے یہ کیسے بنا اور کہاں سے بنا؟بھارت میں ہندو انتہا پسند حکومت کا نشانہ محض مغل تاریخ ہی نہیں بلکہ عملی طور پر مسلمانوں کی زندگی بھارت میں اجیرن کر دی گئی ہے۔گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو جان سے مارنے کے واقعات میں اضافہ ہواہے اور حال ہی میں بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع رام نگر میں پانچ افراد پر مشتمل مبینہ گائے کے محافظوں   کے گروہ نے جانور لے جانے والے ایک 35 سالہ مسلمان شخص کو قتل کر دیا ہے۔یہ اور ایسے واقعات از خود نہیں ہوتے بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کرائے جاتے ہیں۔ گزشتہ دنوں بہار میں بھی چن چن کر مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا۔ہندو انتہا پسندوں نے کی جانب سے بلڈوزر، وین اور ایس یو وی گاڑیوں سے ایک تین کلومیٹر لمبا جلوس نکالا گیا جس میں کھلے عام ہتھیار لہرائے  جار ہے تھے۔اسی دوران دہلی سے متصل نوئڈا کی بعض گیٹ بند کالونیوں میں مسلمانوں کو نماز تراویح ادا کرنے سے روک دیا گیا۔ اس طرح دیکھا جائے تو بھارت اس وقت ایک بدترین نسل پرست ریاست کی صورت اختیار کر گیا ہے جہاں اقلیتوں کو جینے کا حق ہی نہیں۔بدقسمتی سے عالمی اداروں اور تنظیموں کی تنقید کو بھی مودی سرکار نظر انداز کئے ہوئے ہیں اوراب نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پورے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے اور ان کے گھروں کو مختلف حیلوں بہانوں سے مسمار کیا جارہا ہے۔