سندھ آبی معاہدہ پرپاکستان اور بھارت کے درمیان بڑی جنگوں اور متعدد تنازعات کے باوجود عمل درآمد ہوتا رہاہے، تاہم اب بھارت کا جنگجو روئیے اور مکروہ جوڑ توڑ سے اس معاہدے کو خطرات لاحق ہیں‘اور اس وقت دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی آبی جنگ تک بڑھ گئی ہے، بھارت کا یہ رویہ اب پوری دنیا پر آشکارہ ہو گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی معاہدات کو خاطر میں نہیں لا رہا اور اپنی ہٹ دھرمی کے رویے پر قائم ہے جہاں تک سندھ طاس معاہدے کی بات ہے تو یہ جنگ دو محاذوں پر چل رہی ہے، ایک ہیگ میں ثالثی عدالت میں دریائے جہلم اور چناب پر کشن گنگا اور رتلے پن بجلی کے منصوبوں کے غیر قانونی ڈیزائنوں پر، اور دوسرا بین الاقوامی قانون کے میدان میں، جہاں بھارت نے ایک بار پھر کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے خلاف کاروائی کی۔بھارت نے بہت پہلے سے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کھیل جاری رکھاہے۔ یہ نہرو کے ساتھ شروع ہوا جس نے ایڈوینا کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور ریڈکلف کو مجبور کیا کہ وہ مادھو پور اور فیروز پور ہیڈ ورکس کو ہندوستان کو دیتے ہوئے پنجاب کی اصل بانڈری لائن کو دوبارہ کھینچے اور پھر فوری طور پر تمام نہریں بند کر دیں جس سے ہزاروں پاکستانی ایکڑ رقبے کو بنجر میں تبدیل کر دیا گیا۔بھارت نے ہمیشہ پانی کو جبر کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان کو پہلے ہی پانی کی قلت کا سامنا ہے، ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ 2025 تک خشک ہوجائے گا۔ہمیں اب پانی کی یہ جنگ جیتنی ہے۔ قانون کے مطابق بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی دھمکی ان قدرتی وسائل سے محروم کرنے کا ایک غیر منصفانہ طریقہ ہے جو پاکستان کے حق میں ہیں۔ لیکن آج کے دور میں تکنیکی اور قانونی حکمت عملی کو سیاسی حکمت عملی اور سفارتی رسائی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔پاکستان کو بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کو یہ سمجھانا ہوگا کہ شروع سے ہی، پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو مکمل طور پر لاگو کیا ہے۔عالمی برادری کو بتایا جائے کہ بھارت نے ہمیشہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی پوری کوشش کی ہے اور پاکستان کو دئیے گئے دریاؤں پر ڈیم تعمیر کیے ہیں جس کے بہانے رن آف دی ریور منصوبے ہیں، جب کہ یہ حقیقت سے بعید ہے۔بھارت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اگر وہ یکطرفہ طور پر خود کو سندھ طاس معاہدے سے باہر کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور پاکستان کا پانی منقطع کر لیتا ہے، تو وہ اپنے لیے نچلے دریا سے بالائی دریا کے چین کی حیثیت کی روشنی میں ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ برہم پترا بھارتی ریاست آسام میں بہتی ہے۔ بھارت کی طرف سے پانی کی بندش کے ذریعے پاکستان کے خلاف اٹھائے گئے کسی بھی زبردستی اقدامات کو چین بھارت کے ساتھ پانی کے معاملات میں دہرائے گا۔ چین کو اس جنگ میں شامل ہونا ہے۔کیونکہ بھارت کے کئی دریا چین سے شروع ہوتے ہیں۔