حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم

اسلام آباد: ملک میں انتخابات کے معاملے پر مذاکرات کے لئے حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی وفود کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا۔

حکومت اور پی ٹی آئی وفود کے درمیان پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 2 میں مذاکرات شام کے تقریباً 6 بجے شروع ہوئے۔

پہلے دور کے مذاکرات کے بعد حکمراں اتحاد ارکان کے ہمراہ میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کل 3بجے دوبارہ مذاکرات ہوں گے.

تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے فیصلہ ہوگا اور فیصلے تمام سیاسی جماعتوں کی رائے شامل ہوگی، پی ٹی آئی سے اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی، آئین کے دائرے میں رہ کرمعاملات کا جائزہ لینا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کے پہلے دور کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نیت صاف ہو تو مسائل کا حل گفت وشنید سے نکل سکتا ہے، مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، دونوں جانب سے اپنا اپنا نکتہ نظر پیش کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے ہمیں مکمل مینڈیٹ دے رکھا ہے، جو بھی حل تجویز کریں گے وہ آئین کے مطابق ہوگا، عوام کی فلاح کے لیے اس ہیجانی کیفیت سے نکالا جائے، جمعہ کو دوسری نشست تین بجے اسی مقام پر ہے، حکومتی ٹیم نے اتحادیوں سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔

حکومتی ٹیم میں شامل وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کل مزید تفصیل کے ساتھ بات چیت ہوگی، ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے، یہ اصول طے ہے کہ آئین میں رہ کر معاملات کو حل کرنا ہے، ریاست، عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر سب طے کرنا ہے۔

حکومت نے تحریک انصاف سے مذاکرات کے لئے ٹیم تشکیل دی جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سید نوید قمر، خواجہ سعد رفیق اور کشور زہرا شامل ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل ہیں۔

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے قائم ٹیم کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو تسلیم ہی نہیں کرتے،نا باہر اور نا پارلیمان میں، اس لئے ان سے کہیں پر بھی مذاکرات نہیں ہوں گے، جے یو آئی پارلیمنٹ اور آئین پاکستان کے دفاع کے لئے جلسے کرے گی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کیلئے ٹائم فریم دینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اور چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت مذاکرات کیلئے مجبورنہیں کرسکتی، مذاکرات حکم نہیں صرف تجویز ہے مذاکرات کیلئے ابھی کوئی ہدایت یا ٹائم لائن نہیں دے رہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حکومت نے نیک نیتی دکھانے کیلئے کیا اقدامات کیے، لگتا ہے صرف پاس پاس کھیل رہی ہے، اگر مذاکرات کے ذریعے حل نہ نکلا تو آئین بھی اور ہمارا فیصلہ بھی موجود ہے۔