یوکرینی جنگ اور امن مذاکرات؟

روس نے کہا ہے کہ یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لئے امن مذاکرات صرف ایک نئے عالمی نظام کے تحت ہی ممکن ہو سکتے ہیں‘ روسی وزیر خارجہ لاوروف کے مطابق یہ نیو گلوبل آرڈر عالمی سطح پر امریکی برتری کے بغیر قائم کیا جانا چاہیے‘روس کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ گزشتہ برس فروری کے اوآخر میں شروع ہونے والی یوکرینی جنگ اب اپنے 14ویں مہینے میں ہے اور اب تک روس اور یوکرین دونوں کا ہی بے تحاشا جانی اور مالی نقصان ہو چکا ہے؛ کئی یوکرینی شہر تو ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں‘متاثرین دوسرے محفوظ شہروں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں‘اس جنگ میں امریکہ کی قیادت میں مغربی دفاعی اتحاد کے رکن یورپی ممالک سمیت بہت سی ریاستیں یوکرین کی اخلاقی، سیاسی، مالی اور فوجی مدد کر رہی ہیں جبکہ یہ کوششیں بھی جاری ہیں کہ روس کو اس جنگ کے خاتمے کے لئے امن بات چیت شروع کرنا چاہیے‘یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسی ہفتے چین کا ایک تین روزہ سرکاری دورہ بھی کیا، جس کا ایک اہم مقصد چین پر یہ دباؤ ڈالنا بھی تھا کہ وہ روس کو اس جنگ کے خاتمے کی سوچ اور امن بات چیت کے آغاز کا قائل کرے۔اس بارے میں فرانسیسی صدر ماکرون نے تو  بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران یہ بھی کہہ دیا تھا”میں جانتا ہوں کہ میں اس بارے میں آپ سے یہ امید کر سکتا ہوں کہ آپ روس کو ہوش میں لا سکتے ہیں اور (یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لئے)ہر کسی کو مذاکرات کی میز پر۔فرانسیسی صدر ماکرون نے بیجنگ میں جس موقف کا اظہار کیا، اس کے اگلے ہی روز روس کی طرف سے کہا گیا کہ ماسکو اس بات پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے کہ یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین اور فرانسیسی صدر ماکرون کے دورہ چین کے دوران ان کی چینی قیادت سے کیا بات چیت ہوئی اور یہ کہ روسی یوکرینی جنگ سے متعلق چینی موقف بالکل نہیں بدلے گا۔اس سلسلے میں ماسکو میں کریملن کی طرف سے کہا گیا کہ بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین کے مابین ہونے والی بات چیت اہم تھی مگر چین کسی بھی بیرونی دباؤ کے تحت یوکرینی تنازعے سے متعلق اپنا موقف کبھی تبدیل نہیں کرے گا‘روسی یوکرینی جنگ ہی کے حوالے سے اس خونریز تنازعے کے خاتمے کی وجہ بن سکنے والے ممکنہ امن مذاکرات پر روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کھل کر بات کی ہے‘ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بھی امن بات چیت صرف ایک نیو گلوبل آرڈر کے تحت ہی ممکن ہو سکے گی۔سیرگئی لاوروف نے اپنے دورہ ترکی کے دوران کہا کہ ایک نیا عالمی نظام ایسا ہونا چاہیے، جس میں عالمی سطح پر امریکہ کو کوئی غلبہ حاصل نہ ہو‘ لاوروف کے الفاظ میں یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لئے کوئی بھی امن مذاکرات صرف روسی مفادات کو مدنظر رکھنے کی بنیاد پر ہی ہو سکتے ہیں؛بات ان اصولوں کی ہے جو ایک نئے عالمی نظام کی بنیاد بنیں گی۔یہ بیان دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ  نے یہ دھمکی بھی دی کہ روس اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی کوششوں سے طے پانے والے اور یوکرین کے ساتھ کئے گئے اس معاہدے سے نکل بھی سکتا ہے، جس کا مقصد یوکرینی زرعی اجناس کی سمندری راستے سے برآمد کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے‘سیرگئی لاوروف نے ترک دارالحکومت انقرہ میں قیام کے دوران اپنے ترک ہم منصب مولود چاش اولو سے ملاقات کی اور اس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔