رمضان المبارک،بالخصوص، آخری عشرے میں، کوئی دن ایسا نہیں گزرا، جب ٹریفک حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی خبریں نہ ہوں، اس طرح عید کے دنوں میں بھی گھروں سے جنازے اٹھنے کی بڑی وجہ ٹریفک حادثے ہی رہے، رمضان میں ہی ایک المناک حادثے میں وفاقی وزیر مذہبی امور، مفتی عبد الشکور بھی جاں بحق ہو گئے تھے،گزشتہ روز سمندری سے فیصل آباد جانے والی مسافر وین گوجرہ میں منی ٹرک سے ٹکرا گئی۔ اس تصادم کے نتیجے میں مسافر وین میں آگ بھڑک اٹھی جس سے سات مسافر جھلس کر جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے۔ اس سے ایک روز قبل اوکاڑہ میں ایک تیز رفتار بس لاہور سے پاکپتن جانے والی کار پر چڑھ دوڑی اور ایک ہی خاندان کے سات افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اسی روز سیہون کے قریب انڈس ہائی وے پر کوسٹر الٹنے سے چھ افرادلقمہ اجل بنے۔ صرف دو روز میں 20 قیمتی جانیں ٹریفک حادثات کی نذر ہو گئیں، جبکہ دیگر غیر رپورٹ شدہ حادثات اس کے علاوہ ہیں۔ ملک عزیز میں بے ہنگم ٹریفک اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے حادثات روز افزوں ہیں‘ عالمی ادارہ صحت کی 2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق وطن عزیز میں ہر سال 28 ہزار سے زائد افراد ٹریفک حادثات کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ زخمی اور عمر بھر کیلئے معذور ہونے والے بھی ہزاروں میں ہیں۔ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے حوالے سے اہم ترین عنصر ڈرائیوروں کا ہر لحاظ سے تربیت یافتہ ہونا ہے، صرف ان ڈرائیوروں کو لائسنس جاری ہوں جو بھر پور مہارت رکھتے ہوں، ساتھ ہی ایسی گاڑیوں کو سڑک پرآنے سے روکنا بھی ضروری ہے جو ان فٹ ہوں۔ہر لحاظ سے فٹ گاڑی ہی سڑک پر آئے، اس طرح دیکھا جائے تو ٹریفک قوانین کی پاسداری سے ان حادثات کی شرح کم کی جاسکتی ہے،لیکن نہ تو ٹریفک پولیس کی طرف سے ان قوانین کی سختی سے پابندی یقینی بنائی جاتی ہے اور نہ ہی شہری اس حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مسافر ویگنوں میں لگے غیر محفوظ گیس سلنڈرز حادثات کی شدت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ لازمی ہے کہ ٹریفک پولیس قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں میں لگے غیر محفوظ گیس سلنڈرز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کی کار کو ٹکر مارنے والی گاڑی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ تین ماہ کے دوران اس کے تیز رفتاری پر چھ چلان ہوئے، لیکن پولیس نے گاڑی کو بند نہیں کیا، اس طرح شہر کے محفوظ ترین اور حساس ترین حصے میں تیز رفتاری کے باعث مہلک حادثے کا باعث بنی۔ٹریفک کے اصولوں اور قواعد و ضوابط پر اگر عمل درآمد ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ حادثات کا تدارک نہ ہو۔ تاہم اسکے لئے ضروری ہے کہ بلا امتیاز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہو او ر اس حوالے سے کوئی سفارش نہ مانی جائے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وطن عزیز میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں جاں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے افراد کی تعداد مختلف بیماریوں سے جاں بحق ہونے والے لوگوں کے مقابلے میں کہیں بہت زیادہ ہے اس صورتحال میں حادثات کا تدارک نہایت ضروری ہے۔