آنے والے دنوں میں ایران اور سعودی عرب سفارتی تعلقات کی 7 سالہ معطلی کے بعد اپنے اپنے ملک میں ایک دوسرے کے سفارت خانے دوبارہ کھولیں گے جس سے مستقبل میں شام اور یمن کے حالات میں بہتری آنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان کامیابی سے ثالثی کروانا عالمی سفارت کاری میں چین کا پہلا بڑا اقدام تھا تو اب چین کی سفارتی کامیابی روس‘یوکرین جنگ یا پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کیا اشارہ دے سکتی ہے؟گزشتہ ہفتے چین کے صدر شی جن پنگ نے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ فون پر گفتگو کی جس کے دوران انہوں نے سیاسی بات چیت کے ذریعے جنگ کے خاتمے کے لئے چین کی خواہش کا اظہار کیا‘سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات بحال کرنے میں چین کی کامیابی کے بعد اس بات کی امیدیں بڑھ چکی ہیں کہ یہ روس اور یوکرین کے معاملے میں اپنا کیا کردار ادا کرسکتا ہے چین کی جانب سے یوریشین امور اور مذاکرات میں ثالثی کے لئے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے جیسے حالیہ اعلان کی وجہ سے اس طرح کی امیدوں کو مزید تقویت ملی ہے‘تاہم روس اور یوکرین کے معاملے پر چین کا ثالث کے بجائے سہولت کار بننے کا زیادہ امکان ہے‘ 2018 میں، اسلام آباد میں تعینات چینی سفارت کار نے بتایا تھا کہ چین، اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کررہا ہے۔اسی سال چینی صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام اراکین کے درمیان اتحاد قائم کرنے پر زور دیا تھا لیکن چین اس معاملے کے حوالے سے کافی محتاط ہے‘ہمارے خطے کے تنازعات میں چین بھی ایک براہ راست شریک ہوتا ہے‘ 2020 ء میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین‘ہندوستان کی جھڑپوں کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے کے بعد ایک بار پھر جھڑپ ہوئی۔سیاسی طور پر دیکھا جائے تو امریکا کے عالمی اثرورسوخ کو ختم کرنے کے لئے خطے کے اہم اسٹیک ہولڈرز میں بھی کوئی ہم آہنگی نہیں ہے‘ پاکستان اب بھی سیاسی اور اقتصادی مدد کے لئے واشنگٹن کی جانب دیکھتا ہے، ایسا ہم نے حال ہی میں آئی ایم ایف پروگرام اور افغانستان میں خطرات سے نمٹنے کے لئے انسدادِ دہشتگردی کی حکمتِ عملی پر پاک‘امریکا بات چیت کی صورت میں دیکھا‘ اس کے علاوہ ہندوستان کے امریکا کے ساتھ اپنے اقتصادی مفادات بھی ہیں، اور یہ دونوں ممالک چین کے ب