افغانستان کا استحکام اور خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی

افغانستان جنوبی  اور وسطی ایشیا کے سنگم پر ایک اہم ملک ہے جہاں کا استحکام نہ صرف جنوبی اور وسطی ایشیا بلکہ پورے خطے کو استحکام بخشتا ہے اورا اس کے برعکس یہاں کا عدم استحکام پورے خطے کے امن اور خوشحالی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔حال ہی میں ایک طرف اگر افغانستان پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو دوسری طرف اسلام آباد میں پاک چین سٹریٹیجک ڈائیلاگ کا اہم دور منعقد ہوا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے حصول کے لئے چین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اسلام آباد میں پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ  کے چوتھے دورکی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کی۔ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری بات چیت میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ افغانستان میں امن اور استحکام خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی، رابطے اور خوشحالی کے لئے ناگزیر ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے اور ہم اُبھرتے ہوئے عالمی خدشات جیسے انسان کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے چین کے ساتھ منسلک رہنے کے لئے پرعزم ہیں۔ پاک چین دوستی کے حوالے سے  ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی 72 سال پرانی ہے جو کئی برسوں سے مضبوط ہورہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ سے بات چیت میں ہم نے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے پورے اسپیکٹرم پر خیالات کا تبادلہ کیا اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں دونوں اقوام کے باہمی مفادات کے لئے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، چین کے قومی مفاد کے تمام اہم معاملات پر اس کی حمایت جاری رکھے گا جس میں ون چائنا پالیسی، تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ شامل ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں برس پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ایک دہائی ہوگئی ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی نمایاں مثال ہے وزیر خارجہ نے پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور قومی ترقی کے لئے چین کی بھرپور حمایت کے ساتھ ساتھ تنازع کشمیر پر اس کے اصولی اور منصفانہ موقف کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ون چائنا پالیسی سمیت تمام بنیادی مسائل پر چین کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔