روس یوکرین جنگ کی خاص بات غیرروایتی ہتھیاروں کا ایک دوسرے پر استعمال ہے جس میں خلائی سیارے سے لیکر بنا پائلٹ جنگی جہازوں (ڈرونز) کی مدد سے مہلک ترین ہتھیاروں کے تجربات سے جنگ کا منظرنامہ اور اِس کے مستقبل کا تعین ہو رہا ہے۔ روسی فوج کیف پر اپنے ڈرون حملوں میں تیزی لا رہی ہے اور یوکرین کی افواج روسی اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے غیر عسکری ڈرونز کے استعمال میں اضافہ کر رہی ہے۔ خطے اور دنیا کو ایک تجویز کی اشد ضرورت ہے جس میں دونوں فریقوں سے جنگ کے خاتمے کے لئے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پہلا قدم یہ ہو سکتا ہے کہ روس و یو کرین ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کا استعمال بند کرنے پر اتفاق کریں۔ ڈرون کی وجہ سے ضروری نہیں کہ ہر مرتبہ دشمن ملک (ہدف) کو کامیابی سے نشانہ بنایا جائے اور نہ ہی یہ ’قاتل ڈرونز‘ جنگ میں فتح کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ حقیقت میں ڈرونز کا استعمال صرف جنگ کو طول دینے کے لئے کیا جاتا ہے اور اِس کی وجہ سے لاشوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ تقریبا بائیس سال قبل افغانستان پر اپنے غیر قانونی حملے کے پہلے دن امریکہ کی جانب سے جدید دور کا پہلا ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ توجہ طلب ہے کہ آج کی تاریخ میں انسان اپنے ہی جیسے انسان سے نفرت کر رہا ہے اور اُس پر معاشی عرصہ حیات تنگ کرنے سے لے کر جنگ کے مسلط کرنے تک کو جائز سمجھ رہا ہے حالانکہ یہ سراسر حماقت ہے اور اصولاً (پرنسپلی و آئیڈیلی) ایسا ہونا چاہئے کہ ممالک ایک دوسرے کو اپنا حمایتی یا مخالفت سمجھنے کی بجائے بقائے باہمی کے اصول پر ایک دوسرے کے وسائل سے فائدہ اُٹھائیں اور ایک دوسرے کی ترقی کو اپنی ترقی تصور کریں۔ ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کے استعمال سے جنگ ختم نہیں ہوتی بلکہ جغرافیائی اور سیاسی طور پر جنگ پھیل جاتی ہے کیونکہ ایسے تمام علاقے جہاں زمینی افواج بھیجنا خطرناک تصور ہوتا ہے وہاں ڈرون کے ذریعے حملے کئے جاتے ہیں اور اِس سے بے گناہ لوگوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ جب کوئی ڈرون حملوں کی خبریں پڑھتا ہے تو اُسے صرف ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار دکھائی دے رہے ہوتے ہیں۔ کہ آج فلاں جگہ پر ڈرون حملے میں اتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور اِس خبر کے اثرات پر زیادہ غور نہیں کیا جاتا جو جنگ کو قابل قبول بنا کر پیش کئے جا رہے ہیں۔ ڈرون دنیا کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں روس نے اعلان کیا کہ وہ یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ زاپوریزیہ نیوکلیئر پاور اسٹیشن کے آس پاس کے علاقے سے سات سو افراد کو نکال رہا ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے مطابق وہاں کی صورتحال ”تیزی سے غیر متوقع اور ممکنہ طور پر خراب“ ہو رہی ہے اور یہ صورتحال اپنی جگہ خطرناک بھی ہے۔ روس کے مطابق یوکرین کا ایک ڈرون طیارہ جوہری پلانٹ کے قریب گر کر تباہ ہوا ہے اور اِسی طرح کے حملے روس کی جانب سے بھی کئے جا رہے ہیں۔ روس یوکرین جنگ جس مقام تک آ پہنچی ہے اِسے مزید بڑھنا نہیں چاہئے کیونکہ دونوں طرف صرف اور صرف انسانوں اور انسانیت کا خون ہو رہا ہے اور اِس بے رحم صورتحال میں جنگ کی آگ پر تیل چھڑکنے کا کام ’ڈرون‘ جنگی طیاروں سے لیا جا رہا ہے۔ دنیا کو امن کی ضرورت ہے جس کے لئے ڈرون طیارے بڑا خطرہ ہیں۔اس وقت دنیا کے اکثر ممالک اس ٹیکنالوجی کو حاصل کر چکے ہیں اور ترقیافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ کئی ترقی پذیر ممالک بھی ڈرون طیارے بنا رہے ہیں اور ان کا استعمال بھی کر رہے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایسا ڈھانچہ بنایا جائے جو ڈرون طیاروں کے استعمال کے حوالے سے قواعد و ضوابط اور قوانین وضع کرے تاکہ اس ٹیکنالوجی کو انسان دوست بنایا جا سکے اور اس کے نقصان سے چھٹکارہ ملے۔