برطانیہ کی وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات اور سوگ کے دوران ہونے والی دیگر تقریبات پر حکومت کو تقریباً 16 کروڑ 20 لاکھ پاؤنڈ تک کے اخراجات آئے‘ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات ان کی موت کے 11 روز بعد 19 ستمبر 2022 ء کو ادا کی گئی تھیں؛اس دورانیے میں ہزاروں افراد نے ویسٹ منسٹر ایبے جا کر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا‘ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے سات کروڑ چالیس لاکھ پاؤنڈ جبکہ محکمہ ثقافت، میڈیا اور کھیل نے پانچ کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ خرچ کئے۔حکومتی محکموں کی جانب سے کئے جانے والے اخراجات ملکہ کی آخری رسومات اور اس سے قبل دیگر تقریبات کی مد میں آئے‘وزارتِ خزانہ کے چیف سیکرٹری جان گلین کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کی ترجیح یہی تھی کہ تمام تقریبات پرسکون
انداز میں ہوں اور انہیں پروقار انداز میں انجام دیا جائے جبکہ ساتھ ہی عوام کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔پارلیمان میں جمع کروائے گئے بیان میں جان گلین کا کہنا تھا کہ وزارتِ خزانہ نے جہاں تک ہو سکتا تھا اضافی فنڈنگ بھی دی اور سکاٹس، ویلش اور شمالی آئرلینڈ کی حکومتوں کو اخراجات کی مکمل واپسی بھی یقینی بنائی گئی۔برطانیہ میں ملکہ الزبتھ دوم کی 96 برس کی عمر میں وفات کے بعد 10 روزہ سوگ کا اعلان
کیا گیا تھا۔ملکہ کے تابوت کو ایڈنبرا میں سینٹ جائلز کیتھیڈرل میں 24 گھنٹے کے لئے رکھا گیا تھا جس کے بعد اسے لندن میں ویسٹ منسٹر ایبے میں لے جایا گیا تھا، جہاں ہزاروں سوگواران نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔فٹبالر ڈیوڈ بیکم سمیت لندن میں ہزاروں افراد دن کے ہر گھنٹے میں سخت ٹھنڈ میں بھی ویسٹ منسٹر ایبے کے باہر جمع ہوتے رہے۔کئی مرتبہ انتظار کا دورانیہ 24 گھنٹے سے بھی زیادہ تھا اور قطار 11 کلومیٹر طویل‘ ریاست کی جانب سے کئے گئے آخری رسومات کے انتظامات نے پولیس کو برطانیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے پر مجبور کیا۔دنیا بھر کے رہنماؤں اور غیرملکی شاہی خاندان ویسٹ منسٹر ایبے میں آخری رسومات کے
لئے برطانوی شاہی خاندان کا ساتھ دینے کے لئے شریک ہوئے۔اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن، اس وقت کی برطانوی وزیرِ اعظم لز ٹرس ان دو ہزار افراد میں شامل تھے جو وہاں موجود تھے۔اس کے لئے ان رسومات کو کروڑوں افراد نے برطانیہ اور دنیا بھر میں اپنی ٹی وی سکرینز پر دیکھا‘ یہ سر ونسٹن چرچل کی 1965ء میں چل بسنے کے بعد سے ریاست کی سرپرستی میں ہونے والا پہلا جنازہ تھا۔بکنگھم پیلس کے مطابق اس دوران آنے والے اخراجات ان تقریبات کو اچھے انداز میں تکمیل تک پہنچانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش تھی کہ برطانیہ اور دنیا بھر سے افراد محفوظ انداز میں اس میں شریک ہو سکیں۔حکومتی ترجمان کے مطابق ظاہر ہے یہ بین الاقوامی حیثیت کی حامل تقریب تھی اور ہم چاہتے تھے کہ لوگ آ کر خراجِ عقیدت پیش کر سکیں۔