ایک وقت تھا کہ ہمارے ہاں سادہ طرز زندگی کے باعث بیماریاںکم تھیں اور اس کی بڑی وجہ ایک جانب اگر سادہ طرز زندگی کو قرار دیا جاسکتا ہے تو ساتھ لوگ حرکت میں رہنے کو پسند کرتے تھے اور اکثر پیدل چلنے کو ترجیح دیتے تھے۔اس وقت جوہر دوسرافرد کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہے تو یہ سب کچھ ہمارے روئیوں میں تبدیلی کے باعث ہورہا ہے۔پہلے لوگ بہت محنت کرتے اور اس کے بعد سادہ غذا کھاتے۔یعنی کھانے کی عادات میں اصلاح کی بہت ضرورت ہے ۔بھوک نہ لگنے کے باوجود وقت بے وقت کچھ نہ کچھ کھاتے رہنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس عادت کی وجہ سے آپ ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں اور کئی کلو اپنا وزن بھی بڑھالیتے ہیں۔ نیز آپ ضرورت سے زیادہ کھا کر ذیابیطس اور امراض قلب کو کھلی دعوت دیتے ہیں۔اگر آپ بکثرت تلی ہوئی اشیا کھاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ مضر صحت اجزا اپنے جسم کا حصہ بنارہے ہیں۔ اگر آپ بھوک لگنے کی علامات سے واقف ہوجائیں تو آپ اپنے کھانے پینے پر ضبط کرسکتے ہیں اور اپنی جسمانی طاقت برقرار رکھ سکتے ہیں۔ آپ کا وزن صحت کے معیار کے مطابق ہوجائے گا اور آپ غیر ضروری چربی، مضر صحت میٹھے اجزائ،کاربوہائڈریٹس اور سوڈیم کی غیرمعمولی مقدار والی اشیا سے دور رہ سکیں گے۔کھانا بھوک لگنے پر کھائیں نا کہ کسی ذہنی دبا کے تحت کھانے میں مگن ہوجائیں۔ معدہ مکمل بھرے بغیر اپنا ہاتھ کھانے سے روک لیا کریں۔گھر میں مضر صحت اشیا مت رکھیں بلکہ صرف اچھی غذا محفوظ کریں جیسا کہ پھل سبزیاں اناج وغیرہ۔کم چکنائی والی غذا کھائیں۔ کھانے کی میز پر پانی کا گلاس ساتھ ضرور رکھیں، پانی کھانے سے پہلے پی لیا جائے تو صحت کے لئے مفید ہے۔بڑے سائز کے پنیر سے لبالب برگر کھانا اور اس کے ساتھ سوڈا پینا صحت پر کافی برا اثر ڈالتا ہے۔ ایسی خوراک سے امراضِ قلب، ذیابیطس، بے انتہا موٹاپا اور کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ جسم کی شریانوں میں چربی آجاتی ہے اور خون کے بہا میں کمی آنے لگتی ہے۔ فاسٹ فوڈز ، چربی اور روغن سے بھرپور کھانے چھوڑنا آسان کام نہیں کیونکہ یہ سستے ، مزیدار اور فورا دستیاب ہوتے ہیں۔آپ ہفتہ وار ان کی مقدار کم کرتے جائیں، سوڈے کی جگہ پانی کا استعمال شروع کردیں اور چپس کی جگہ سبزیوں کا سلاد لینا شروع کریں۔ جب بھی کسی فاسٹ فوڈ کی دکان پر جائیں تو کم سے کم مقدار میں خریدیں۔جب تک بھوک نہ لگے کچھ نہ کھائیں۔ اور فاسٹ فوڈ کو اپنی کمزوری نہ بنائیں۔گھر میں کھانا تیار کریں، یہ سستا، صاف ستھرا اور بہترین کھانا ہوگا۔ اگر گھر میں کھانا بنانا مشقت طلب ہے تو تیار صحت مند غذائیں خریدیں اور فاسٹ فوڈ سے اجتناب کریں۔صبر و شکر کرنا بھی اب ہم میں کم ہوگیا ہے جبکہہر وقت ناخوش اور شکوہ کناں رہنے سے جسم میں دوران خون کا نظام خراب ہوتا ہے نیز خون میں شوگر کی مقدار غیر متناسب ہوجاتی ہے۔ نظامِ انہضام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔دورِ جدید میں مختلف نفسیاتی پریشانیوں کی وجہ سے انسان مسلسل بیمار رہنے لگا ہے۔ زندگی میں خوشیاں تلاش کریں اور پریشان رہنے کی عادت ترک کر دیں۔