بھارت ایک مزہبی انتہا پسندی اور کمزور طبقوں کے لئے جبر کی ریاست تو ہے ہی، ایک غیر ذمہ دار ایٹمی ملک ہو نے کے حوالے سے بھی ریکارڈ رکھتا ہے، اب پہلی بار بھارتی حکومت نے گزشتہ برس پاکستانی حدود میں براہموس میزائل فائر کرنے کے واقعے پر عالمی شرمندگی اٹھانے کا اعتراف کیا ہے۔ اس حادثے کے بعد برطرف کئے جانے والے ائرفورس افسران کی جانب سے دہلی ہائیکورٹ میں برطرفیوں کے خلاف کیس میں بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ براہموس میزائل فائر کے واقعے سے پڑوسی ممالک سے تعلقات متاثر ہوئے جبکہ بین الاقوامی برادری نے بھی واقعے کی تفصیلات جاننے کیلئے بھارت پر دبا بڑھایا۔ بھارتی حکومت نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس واقعے سے عالمی سطح پر بھارت اور بھارتی فضائیہ کی ساکھ پر بھی سوال اٹھ گئے تھے۔ گزشتہ برس 9 مارچ کو بھارت سے ایک غیر مسلح براہموس سپر سانک میزائل نے 40 ہزارفٹ کی بلندی پر 3 منٹ تک پاکستان کی فضائی حدود میں پرواز کی تھی جس کی پاک فضائیہ نے مکمل نگرانی کی ؛ تاہم یہ میزائل خودہی گر گیا تھا۔ اس واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے نہ صرف بھارت کے ساتھ بلکہ عالمی فورمز پر بھی اس مسئلے کو اٹھایا گیا جبکہ مشترکہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی گئی، مگر بھارت سرکار نے انکار کر دیا۔ اگر بھارت سرکار کو اس واقعے پر واقعی پشیمانی ہے تو اسے متاثرہ فریق یعنی پاکستان کو آگاہ کرنا چاہئے کہ یہ سنگین واقعہ کیونکر پیش آیا اور برطرف افسران کا اس میں کتنا قصور تھا، نیز میزائل سکیورٹی سسٹم کو بہتر بنانے اور آئندہ ایسے واقعات نہ دہرائے جانے کے حوالے سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان سوالوں کے جواب محض پاکستان ہی نہیں پورے خطے کی سیکورٹی کیلئے ضروری ہیں۔ عالمی برادری کو بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے بھارت کے ایٹمی اثاثوں کی نگرانی سخت کرنی چاہئے۔ سچ تو یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک بھارت کے حوالے سے جس غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس کے نتائج عالمی امن کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ بھارت کے جوہری اثاثے غیر محفوظ ہیں اور ساتھ ہی اس کا رویہ بھی غیر ذمہ دارانہ ہے۔