برطانیہ ‘نگرانی کے آلات ہٹانے کا فیصلہ

برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے تمام حساس سرکاری مقامات سے چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹا دے گا‘ یہ اعلان دراصل چین سے متعلق سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کی لندن حکومت کی منصوبہ بندی کا ایک اہم حصہ ہے۔برطانیہ نے ملک کے حساس مقامات سے چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لندن حکومت کے اس اقدام کا مقصد قومی سطح پر سرکاری تنصیبات کو چین کی جانب سے لاحق سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہے۔ وزیر اعظم رشی سوناک چین کو دنیا کی سکیورٹی اور خوشحالی کے لئے سب سے بڑا چیلنج سمجھتے ہیں۔ سوناک کی طرف سے پیش کردہ ان خدشات اور تشویش کے تحت حساس سرکاری مقامات سے چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹا دیئے جائیں گے۔برطانوی حکومت نے پچھلے سال اپنے محکموں سے کہا تھا کہ وہ حساس عمارتوں پر چینی ساختہ نگرانی کے کیمروں کی تنصب کرنا بند کر دیں۔ اس حوالے سے برطانوی حکومت نے خریداری کے قوانین میں مجوزہ غیر معمولی سختی کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا”ہم نگرانی کے آلات ہٹانے کے لئے ایک ٹائم لائن جاری کرنے کا بھی عزم رکھتے ہیں۔ خاص طور سے چین کے قومی انٹیلی جنس قانون کے تابع کمپنیوں کی طرف سے تیار کردہ نگرانی کے آلات کی ملک کے حساس مراکز یا سرکاری تنصیبات سے موقوفی کے لئے ایک مقررہ وقت کا اعلان کیا جائے گا۔اس بیان میں مخصوص چینی کمپنیوں کا نام نہیں لیا گیا تاہم مزید کہا گیا کہ”اس ٹائم لائن کی پابندی کرتے ہوئے ہم مذکورہ چینی آلات کی موقوفی کے منصوبے پر توجہ اور سرعت سے کام کر رہے ہیں“برطانوی قانون ساز اس سے قبل بھی اس قسم کی پابندیوں کا مطالبہ کر چکے ہیں‘ اسی کے نتیجے میں ”ہک وژن اور داہوا“ نامی دو جزوی طور پر سرکاری ملکیت والی چینی فرموں کے تیار کردہ سکیورٹی کیمروں کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کی بنیادی وجہ پرائیویسی کا خوف اور ان کمپنیوں کی مصنوعات کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے جڑے ہونے کے خدشات تھے۔ادھر ہک وژن نے ای میل کے ذریعے ایک بیان میں کہا ہم سمجھتے ہیں کہ برطانیہ کی حکومت کی طرف سے ممکنہ کارروائی بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناﺅ کے ضمن میں ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے اظہار کا ایک ذریعہ ہے جس کا تعلق کسی اعتبار سے بھی ہک وژن کمپنی کی سکیورٹی سے نہیں‘بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ چینی کاروباری اداروں کو دبانے کے لئے قومی سلامتی کے تصور کو حد سے زیادہ وسیع بنا کرپیش کرنے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔برطانیہ نے رواں سال مارچ میں سرکاری فون پر ٹک ٹاک ایپ ڈان لوڈ کرنے پر پابندی لگا دی تھی جبکہ 2020 ءمیں برطانیہ نے ہواوے کے فائیو جی نیٹ ورک پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا کچھ امریکی ریاستوں نے متعدد چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی دکانوں اور مصنوعات پر پابندی لگا دی ہے۔