نامور ٹک ٹاکر جنت مرزا کا کہنا ہے کہ وہ والدین کی پسند سے ہی شادی کریں گی، نکاح اور شادی سے قبل سوشل میڈیا پر کوئی تصاویر شیئر نہیں کریں گی۔
پاکستان میں سب سے زیادہ فالو کی جانے والی ٹک ٹاکر جنت مرزا نے ایکسپریس انٹرٹیمنٹ کے پروگرام ’دی ٹاک شو‘ میں شرکت کی۔
پروگرام کے دوران جنت مرزا نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر انہیں والدین کی سپورٹ ہمیشہ حاصل رہی ہے، وہ دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کریں یا کسی ٹاک شو میں شرکت کے لیے جاتی ہیں تو والدہ ہمیشہ ان کے ساتھ ہی رہتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر والدین آپ کے ساتھ نہیں ہے تو دنیا آپ کو گِرا دے گی لیکن جب والدین آپ کے ساتھ کھڑے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کو ہرا نہیں سکتی، والد نے ہمیشہ ایک حدود رکھی ہیں جس پر میں بھی اتفاق کرتی ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ ان حدود سے تجاوز نہیں کرنا۔‘
جنت مرزا نے کہا کہ وہ ٹک ٹاکر بننے سے قبل والد کی طرح پولیس افسر بننا چاہتی تھیں، ’میں چاہتی ہوں کہ جہاں کسی مظلوم کے ساتھ غلط ہو رہا ہو وہاں میں ان کا دفاع کرنے پہنچ جاؤں، میری بہنیں بھی مجھے کہتی ہیں کہ میں ان کی بہن نہیں بلکہ بھائی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ہر 6 ماہ بعد جاپان جاتی ہوں، کیونکہ وہاں ہماری فیملی رہتی ہے، پاکستان میں نجی زندگی ختم ہوگئی ہے، گھر سے باہر نہیں نکل سکتی، باہر نکلو تو ہمیشہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردے گا۔‘
جنت مرزا نے منگنی ٹوٹنے کے سوال پر جواب دیا کہ ’آپ اگر کسی کے ساتھ نہیں چل سکتے تو اس رشتے کو اچھے طریقے سے ختم کردینا بہتر ہے نہ کہ بہت بڑا ڈراما بنا دیا جائے۔‘
میزبان حسن چوہدری کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ممکنہ طور پر میں والدین کی پسند سے ہی شادی کروں گی، شادی اور نکاح ہونے کے بعد ہی سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کروں گی، اس سے پہلے نہیں پوسٹ کروں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ شادی کے معاملے پر والدین سے بہتر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
جنت مرزا نے کہا کہ ’پہلے میں شادی کے لیے لڑکا پسند کرتے ہوئے اس کی ظاہری خوبصورتی دیکھتی تھی لیکن اب چاہتی ہوں کہ لڑکا وفادار، مخلص، دیکھ بھال کرنے والا ہو۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ جو انسان دل کا اچھا ہو اس سے شادی کرنی چاہیے، ظاہری شکل دیکھ کر انسان پھنس جاتا ہے۔‘
ٹک ٹاکر نے یہ بھی کہا کہ ’کوئی بھی انسان اگر آپ کے کردار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے تو اسے اپنی زندگی سے نکال کر باہر پھینک دیں، اسے دوسرا موقع نہ دیں۔‘