گزشتہ روز لاہور میں ہونے والی موسلا دھار بارش کے نتیجے میں مختلف حادثات میں سات جبکہ خیبر پختونخوا میں تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ لاہور میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہونے سے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ محکمہ موسمیات دو روز قبل ہی پنجاب خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور اربن فلڈ نگ کے حوالے سے الرٹ جاری کر چکا تھا، لیکن بر وقت ضروری اقدامات نہ ہونے کے باعث تقریبا درجن بھر قیمتی جانوں کا ضیاع ہوگیا۔ یہ امر قابل افسوس ہے کہ پیشگی اطلاعات کے باوجود صوبائی دارالحکومت میں بارشی پانی کی بروقت نکاسی کا کوئی انتظام نہ کیا جاسکا اور شہر کی سڑکیں اور گلی کوچے تالاب کا منظر پیش کرتے رہے جبکہ بجلی کے متعدد پولز گر نے کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی اور تین شہری کرنٹ لگنے کے باعث لقمہ اجل بنے۔ گو کہ ماضی میں لاہور میں نکاسی آب کا نظام بہتر تھا لیکن اب نہ صرف لاہور بلکہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں بھی نکاسی آپ کا ناقص نظام انتظامیہ اور حکومت کا منہ چڑا رہا ہے اور ہر سال اربن فلڈنگ کا سبب بنتا ہے۔ گزشتہ صوبائی حکومت کی طرف سے لاہور کو پیرس بنانے کے دعوے کیے جاتے رہے لیکن حکومتی بد انتظامی کے باعث آج یہ شہر وینس کا منظر پیش کر رہا ہے جس کے بعد یہی کہا جا سکتا ہے کہ خدارا لاہور کو لاہور ہی رہنے دیں اور انتظامی معاملات میں بہتری لائیں۔ 2020 میں کراچی میں اربن فلڈنگ کے بعد جس میں شہر کے پوش علاقے بھی شدید متاثر ہوئے تھے نکاسی آب کا نظام بہتر بنانے اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے 900 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ منظور کیا گیا جو کہ محض اعلانات تک محدود رہا اور گزشتہ برس شہر قائد کے باسیوں کو پھر ار بن فلڈ نگ کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر کیا وجوہات ہیں کہ ہم اپنے شہروں میں نکاسی آب کا نظام بہتر نہیں بنا سکے۔ اس راہ میں حائل رکاوٹوں کی بلا تاخیر نشاندہی اور تدارک ناگزیر ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا حالیہ سلسلہ آئندہ کچھ روز بھی جاری رہے گا جبکہ دریائے جہلم، چناب اور راوی میں بھی طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ جبکہ معمول سے زیادہ بارشوں کے باعث ڈیرہ غازی میں بھی رود کوہیوں سے آنے والے پانی کے باعث سیلاب کا خطرہ ہے۔ گزشتہ برس بھی انہی رود کو ہیوں کے سیلابی پانی نے ڈی جی خان میں تباہی مچائی تھی جس کے باعث نہ صرف ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں بلکہ لوگوں کے گھر بار بھی تباہ ہوئے تھے۔ ضروری ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت رود کوہیوں کے سیلابی پانی سے متعلقہ آبادی کو محفوظ رکھنے کیلئے ان کی محفوظ منتقلی کے پیشگی انتظامات مکمل کرے ۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بھی بارشوں کے آئندہ سپیل کے حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کو الرٹ جاری کر چکا ہے۔ بارشوں سے پہاڑی علاقوں میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت ممکنہ بارشوں اور سیلاب کے خطرے کے پیش نظر بروقت حفاظتی اقدامات یقینی بنائے۔