دل کی نگہداشت

بدلتے طرز زندگی نے جہاں ہمارے معاشرے میں بہت سارے مسائل پیدا کئے ہیں وہاں دل کے امراض میں اضافہ بھی اسی کا نتیجہ ہے۔ ایک وقت تھا کہ ہر کوئی اپنے کام اپنے ہاتھوں کرنے کا عادی ہوتا۔ ضرورت پڑنے پر میلوں لمبے سفر پیدل طے کرتا اور پسینہ بہاتا۔ ساتھ خوراک بھی سادہ اور غذائیت سے بھر پورکھاتے ۔ یہ وجہ تھی کہ دل کے امراض کا نام بھی کسی نے کم سنا ہوتا تھا۔اب تو یہ حالت ہے کہ بڑے بوڑھے تو ایک طرف نوجوانوں میں بھی امراض قلب کی موجودگی عام بات ہے ۔ اس ضمن میں غلطیاں ہر سطح پر ہو رہی ہیں۔ایک توہماری ترجیحات بھی کبھی کبھی عجیب و غریب ہو جات ہے ڈینگی وغیرہ سے بچاﺅ کیلئے ہرطرف شوربرپا ہے ہسپتال میں لوگ جاتے ہیں اور صحت یاب بھی ہو جاتے ہیں اس کے برعکس دل کے امراض ا ور شوگر(ذیابیطس) سے ہرسال ہزاروں لوگ جان ہارتے ہیں لیکن اتنی توجہ ان بیماریوں کی طرف نہیں جاتی نہ ہی ان کا باعث بننے والی خوراک پر پابندی لگائی جاتی ہے 
اور نہ ہی ان سے بچاﺅ کیلئے جس زور و شور اور تسلسل کے ساتھ ہونا چاہئے اس طرح شعور اُجاگر کیا جاتا ہے ، راقم خود دل کا پرانا مریض ہے اور بائی پاس آپریشن بھی ہوچکا ہے اس حوالے سے دل کے ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے ساتھ واسطہ اور رابطہ بھی پرانا ہے لیکن گزشتہ روز دل کے امراض کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب میں ڈاکٹروں سے مل کر زیادہ اطمینان قلب ہوا ہے دل کی بیماری جتنی خطرناک ہوتی ہے اتنی ہی یہ چور بیماری ہے اس کی پیشگی تکلیف محسوس نہیں ہوتی پتہ اس وقت چلتا ہے جب 
ہارٹ اٹیک ہو چکا ہو اس کے بعد اگر جان بچ جھائے تو پھرعلاج تو کرتا ہی ہے مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہارٹ اٹیک ہونے کی نوبت ہی نہ آنے دی جائے ہمیں نہ تو صحت مند ماحول میسر ہے اور نہ ہی صحت مند غذا حاصل ہے اس پر فاسٹ فوڈز اور دیگر بھاری ھانے زہر ثابت ہوتے ہیں اسلئے ہر انسان کیلئے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم نصف گھنٹہ پیدل چلے کوئی ورزش کرے اور زیادہ مصالحہ والی تلی بھنی خوراک کھانے سے پرہیز کرے یہ زندہ رہنے کیلئے ضروری ہے اس بات کا انتظار نہ کیا جائے کہ دل کی بیماری ہوگی تو پھرورزش اور سادہ خوراک شروع کرونگا جن کوہارٹ اٹیک کے بعد علاج اور پرہیز کا موقع مل جائے انکو خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے ورنہ کم ہی اس سے جانبر ہوتے ہیں سگریٹ نوشی تو دل کا دورہ نزدیک تر کرنے کا سبب نتی ہے اس سے جان بچائے رکھنا بھی خطرہ کم رکھتا ہے ہمارا ایمان ہے 
کہ زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہے مگر یہ بھی خدا کا حکم ہے کہ اپنی جان کی حفاظت کرو جان بوجھ کر خود کو ہلاکت میں ڈالنا اور بیماری کی صورت میں علاج اور پرہیز میں کوتاہی کرنا حرام اور گناہ ہے اسلئے صحت مند خوراک کھانا‘ جان کی حفاظت کرنا اور بیماریوں سے محفوظ رہنے کیلئے احتیاطی تدابیر کرنا فرض ہے شفاءدینا خدا کا کام ہے اور یقینا جو انسان خالق کائنات کے بڑے تحفے دل کو بیماری سے بچانے اور اللہ کی یاد میں مشغول رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو ہی خدا اطمینان قلب کی دولت عطا فرماتا ہے اور ساتھ ہی طویل عرصے تک صحت مند دل کے ساتھ متحرک زندگی گزارنے کا موقع بھی میسر آتا ہے۔ اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، ہر کوئی اگر اسی لمحے یہ ارادہ کرے کہ وہ زندگی گزارنے کے ایسے صحتمند طریقوں پر عمل کریگا کہ جس سے صحت اور خاص طور پر دل کی حفاظت کی اہم ذمہ داری بخوبی انجام پائے تو امراض قلب میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکتی ہے ۔