روس یوکرین جنگ میں تیزی آنے سے ایک طرف اگر عالمی امن خطرے میں پڑ گیا ہے تو ساتھ ہی غذائی بحران کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ یوکرینی بندرگاہوں پر روسی حملوں کے بعد یہاں پر ذخیرہ زرعی اجناس کے بڑے ذخیرے ضائع ہوگئے ہیںاور اس حالت میں اقوامِ متحدہ نے ترقی پزیر ممالک پر خطرناک غذائی اثرات کا انتباہ جاری کر دیا ہے ۔یوکرین اور روس سے غذائی اجناس کی فراہمی میں تعطل سے پاکستان سمیت بہت سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے۔یہ الگ بات ہے کہ روس کے صدر پیوٹن نے افریقی ممالک کو روسی زرعی اجناس کی فراہمی میں تیزی لانے اور بہت سے ممالک کئی مفت فراہمی کا عندیہ دیا ہے ۔جہاں تک یوکرین سے رزعی اجناس کی برآمد میں تعطل کا تعلق ہے تو اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں پر روسی حملوں کے عالمی غذائی تحفظ پر، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لئے,دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔عالمی ادارے کے سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ بحیرہ اسود کے پانیوں میں سویلین جہازوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں روسی اور یوکرینی دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔انہوں نے کہا کہ بحیرہ اسود میں کسی فوجی واقعے کے نتیجے میں تنازعات کے پھیلنے کے کسی بھی خطرے سے، چاہے جان بوجھ کر ہو یا حادثاتی طور پر ، ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہئے۔روز میری ڈی کارلو نے خبر دار کیا کہ ایسی صورت حال کے نتیجے میں ہم سب کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔واضح رہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران گزشتہ برس ترکیہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی ترسیل پر ہونے والے معاہدے کی میعاد ختم ہو گئی ہے جس کے تحت یوکرین سے خوراک کی ترسیل ممکن تھی ۔"بلیک سی گرین ڈیل" کے نام سے جانے جانے والے اس معاہدے کے ختم ہونے کے بعد بحیرہ اسود کے علاقے سے اناج کا سامان لادنے والے بحری جہازوں کی تعداد میں 35 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔انشورنس انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اس بات پر غیر یقینی صورتِ حال بڑھ رہی ہے کہ آیا تجارتی ٹریفک روس کے حملوں سے متاثر ہو سکتی ہے۔خبروں کے مطابق شپنگ کمپنیوں نے اب دریائے ڈینیوب کے ساتھ چھوٹی بندرگاہوں کے علاوہ یوکرین سے ترسیل کے لئے ا نشورنس کوریج کو معطل کر دیا ہے۔روسی کروز میزائلوں نے گزشتہ روز یوکرین کے تیسرے بڑے شہر اوڈیسا میں یوکرینی خوراک برآمد کرنے والے ذخیرہ کرنے کی سہولیات کو نشانہ بنایا تھا۔حملے سے خوراک کے عالمی بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔اس سے قبل روس نے علاقے کے بحیرہ اسود کی بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو تین روزہ تک حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔اوڈیسا کے علاقے میں اناج کے ٹرمینلز پر حملوں سے علاقائی گورنر کے مطابق 100 ٹن مٹر اور 20 ٹن جو کو تباہ کر دیا گیا ہے۔یوکرین کے اناج کی برآمد کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں اور اناج کی ترسیل کے بارے میں خدشات نے اناج کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو جنم دیا ہے۔ادھر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کو بحیرہ اسود کے اناج راہداری کی بحالی کے لیے روس کے مطالبات پر توجہ دینی چاہئے۔