مکہ مکرمہ میں جب بھی گرج چمک ہوتی ہے تو آسمانی بجلی دنیا کے سب سے بلند کلاک ٹاور پر گرتی ہے لیکن ہمیشہ ایسا ہی کیوں ہوتا ہے؟
مکہ مکرمہ میں گزشتہ دنوں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ طوفانی بارش ہوئی جس نے نظام زندگی معطل کر کے رکھ دیا اسی دوران مسجد الحرام کے باہر دنیا کے سب سے بلند کلاک ٹاور پر آسمانی بجلی بھی گری جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
تاہم ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ جب بھی مکہ مکرمہ میں گرج چمک کا طوفان آتا ہے اور بجلی چمکتی ہے تو یہ آسمانی بجلی کلاک ٹاور پر ہی گرتی ہے، لوگ ہمیشہ اس اتفاق کے بارے میں حیران تھے لیکن اس حوالے سے اہم وجہ سامنے آگئی ہے۔
کلاک ٹاور پر بجلی گرنے کی ویڈیو غور سے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یہ ہمیشہ ٹاور پر لگے چاند پر ہی گرتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں آسمانی بجلی کو اپنی طرف کھینچنے کیلیے کنڈکٹرز اور 800 کے قریب راڈز موجود ہوتے ہیں جو کلاک ٹاور کی لائٹس اور گھڑی کو محفوظ رکھتے ہیں۔
آسمانی بجلی جب زمین کی طرف بڑھتی ہے تو یہ کنڈکٹرز اسے اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں اور کئی ملین واٹ کی بجلی کو تانبے یا المونیم کی کیبل کے ذریعے زمین کی تہہ تک پہنچا دیتے ہیں۔
لیکن کیا یہ عمل صرف کلاک ٹاور کے ساتھ ہوتا ہے نہیں بلکہ دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ ہو یا امریکا کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ، یہ عمل دنیا کی مختلف بڑی عمارتوں کے لیے نئی بات نہیں ہے۔