چین نے بچوں کی شرح پیدائش میں اضافے کی کوششوں کے بعد اب نئے مشن کے لیے کمر کس لی ہے۔
چین کی صوبہ چنگشیان کی حکومت کی جانب سے شائع نوٹس کے مطابق پہلی شادی 25 سال سے کم عمرکی لڑکی سے کرنے والوں کو نقد انعام دیا جائے گا۔ یہ انعام دونوں کیلئے ہوگا۔
صوبائی حکومت نے گزشتہ ہفتے سرکاری وی چیٹ اکاؤنٹ پرنوٹس میں کہا کہ نقد انعام کا مقصد پہلی شادی کیلئے ”شادی کی عمر ہوجانے پر شادی اور بچے پیدا کرنے“ کے رجحان کو فروغ دینا ہے۔
مشرقی چین کے اس صوبے کی حکومت نے کم عمرلڑکی سے شادی کرنے والے نوجوانوں کو 1000 یوان بطور ”انعام“ دینے کی پیش کش کی ہے۔
چین میں شرح پیدائش کی گراوٹ پرتشویش کے درمیان نوجوانوں کو شادی کی ترغیب کیلئے یہ حکومت کی تازہ ترین کوشش ہے۔
چین زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے رہا ہے، ملک میں خواتین کی بارآوری کی شر 2022 میں ریکارڈ حد تک گرکر 1.09 ہو چکی ہے۔
اس انعام کے تحت علاوہ جوڑوں کو مراعات بھی دینے کا کہا گیا ہے جن میں بچوں کی دیکھ بھال، بارآوری اور تعلیمی سبسڈی شامل ہے۔
واضح رہے کہ چین گزشتہ 6 دہائیوں میں پہلی بار آبادی میں کمی اورطویل عمر افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے باعث تشویش کا شکار ہے اور حکام فوری طورپر شرح پیدائش میں اضافے کیلے متعدد اقدامات کررہے ہیں۔
چین میں شادی کے لیے مردوں کیلئے کم از کم قانونی عمر 22 سال اور خواتین کے لیے 20 سال ہے، تاہم کم عمری میں شادی کرنے والے جوڑوں کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے۔
جون میں جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں شادیوں کی شرح 2022 میں ریکارڈ کم ترین سطح 6.8 ملین پر پہنچی۔ سال 2021 کے مقابلے میں 2022 میں 8 لاکھ کم شادیاں ہوئیں۔
ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ چین میں بچوں کی دیکھ بھال پربہت زیادہ اخراجات آتے ہیں، اس کے علاوہ پیشہ ورانہ زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے بھی بہت سی خواتین ماں نہیں بننا چاہتیں۔